تین میچوں کی سیریز کے فیصلہ کن مرحلے میں پاکستان کی نوجوان بیٹنگ لائن کا سامنا اب ایک منظم اور فارم میں موجود بنگلہ دیشی بولنگ اٹیک سے ہے، جس نے حالیہ میچز میں تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھا کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
کرکٹ کی عالمی ویبسائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ پاکستان کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا، جہاں فخر زمان کی جارحانہ شروعات کے باوجود تین رن آؤٹس اور سست کیچ آؤٹس نے اننگز کو بری طرح متاثر کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کے خلاف کونسے 2 ناپسندیہ ریکارڈ قائم کئے، جانیے
میزبان ٹیم نے بغیر دباؤ کے ہدف حاصل کرتے ہوئے میچ 27 گیند پہلے ختم کر دیا۔
ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی کوچ مائیک ہیسن کے لیے یہ واضح ہے کہ وہ پچ کے حالات تو کنٹرول نہیں کر سکتے، لیکن بیٹنگ اپروچ ضرور ان کے کنٹرول میں ہے۔ نوجوان بلے بازوں کو خاص طور پر دو رفتار والی وکٹوں پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جہاں صرف زور سے کھیلنا کام نہیں آتا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نے ناقص سال کے بعد اچانک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نیا رخ اختیار کیا ہے۔ پاکستان کے خلاف پچھلی سیریز میں کلین سویپ کا سامنا کرنے والی ٹیم نے اب لگاتار تین فتوحات حاصل کی ہیں، جن میں سری لنکا اور پاکستان کو یکطرفہ انداز میں شکست دی گئی۔
مزید پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کا ٹی 20 سیریز کیلیے 3 گھنٹے پریکٹس سیشن، وڈیو دیکھیں
بنگلہ دیشی بولنگ اٹیک، خاص طور پر تاسکین احمد کی واپسی کے بعد، ایک مکمل یونٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ سری لنکا کے خلاف میچ میں پانچوں بولرز نے وکٹیں حاصل کیں اور پھر پاکستان کے خلاف میچ میں تیز گیند بازوں نے تمام وکٹیں (سوائے رن آؤٹس) حاصل کر کے اپنی دھاک بٹھا دی۔
اوپنر پرویز حسین ایمن، اگرچہ مستقل مزاج نہیں، لیکن جب فارم میں ہوں تو انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ ان کی 34 گیندوں پر 66 رنز کی اننگز اور حالیہ 39 گیندوں پر 56 رنز کی ناقابلِ شکست کارکردگی نے بنگلہ دیش کو فتح دلائی۔
مزید پڑھیں: بھارت ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا، بنگلہ دیش میں آئی سی سی میٹنگ میں شرکت سے انکار
ان کے ساتھ تنزید حسن کی شراکت، ایک جدید ٹی ٹوئنٹی اوپننگ جوڑی کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔
پاکستان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پہلا میچ صرف ایک اتفاق تھا، ورنہ ان کی موجودہ بیٹنگ اپروچ، خاص طور پر سست وکٹوں پر، جلد ہی ناقابلِ دفاع بن سکتی ہے۔ سیریز کا یہ فیصلہ کن معرکہ آنے والے ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے ایک اہم آزمائش ثابت ہو سکتا ہے۔