صرف ایک کمزور پاس ورڈ نے برطانیہ کی 158 سالہ پرانی ٹرانسپورٹ کمپنی کو تباہی سے دوچار کردیا جس کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد ملازمت سے محروم ہوگئے۔
یہ واقعہ نارتھ ہیمپٹن شائر کی کمپنی کے این پی لاجسٹکس گروپ کے ساتھ پیش آیا جو ’’نائیٹس آف گولڈ‘‘ کے نام سے 500 سے زائد ٹرک چلاتی تھی۔ ہیکرز نے ایک ملازم کا پاس ورڈ حاصل کرکے سسٹم تک رسائی حاصل کی، کمپنی کا تمام ڈیٹا لاک کردیا اور تاوان کا مطالبہ کیا۔
صرف ایک غلطی نے سب کچھ چھین لیا
کے این پی کے ڈائریکٹر پال ایبٹ نے انکشاف کیا کہ ہیکرز نے شاید ایک ملازم کا پاس ورڈ اندازے سے جان لیا اور پھر پورا اندرونی نظام کنٹرول میں لے لیا۔
رینسم ویئر گروپ اکیرا نے کمپنی کا سارا ڈیٹا لاک کرکے تاوان کا مطالبہ کیا مگر رقم نہیں بتائی۔
ایک ماہر فرم کے مطابق ہیکرز کا مطالبہ پانچ ملین پاؤنڈ (تقریباً 18 کروڑ روپے پاکستانی) تک ہوسکتا ہے۔ تاہم کمپنی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی اور بالآخر تمام ڈیٹا ضائع ہو گیا، کمپنی دیوالیہ ہو گئی۔
برطانیہ میں روزانہ بڑے سائبر حملے ہو رہے ہیں
برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے مطابق برطانیہ میں ہر روز ایک بڑا سائبر حملہ ہوتا ہے۔ 2023 میں 19 ہزار سے زائد حملے رپورٹ ہوئے۔ ان حملوں میں مشہور برطانوی ادارے جیسے پی اینڈ ایس، کو آپ اور ہارڈز بھی نشانہ بنے۔
ایم اینڈ ایس پر ہونے والے حملے میں ہیکرز نے دھوکہ دہی کے ذریعے آئی ٹی سسٹم تک رسائی حاصل کی جس سے ترسیل متاثر ہوئی اور کسٹمر ڈیٹا بھی چوری ہوگیا۔
نوجوان نسل گیمز سے ہیکنگ کی دنیا میں داخل ہو رہی ہے
نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق نئی نسل کے ہیکرز گیمز کے ذریعے سائبر کرائم کی طرف مائل ہورہے ہیں۔ وہ ہیلو ڈیسک کو دھوکہ دے کر سسٹم میں داخل ہوجاتے ہیں اور ڈارک ویب سے خریدے گئے رینسم ویئر سافٹ ویئر کے ذریعے سسٹمز کو لاک کردیتے ہیں۔
حکومتی اقدامات ناکافی، تاوان دینا جرم کو بڑھا رہا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاوان کی ادائیگی سے سائبر کرائم مزید فروغ پا رہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ پبلک سیکٹر کے ادارے تاوان ادا نہ کریں اور نجی ادارے حملوں کی اطلاع دیں۔