وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے دورۂ افغانستان کے دوران کابل میں افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے اہم ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، انسداد دہشت گردی، پاک افغان بارڈر مینجمنٹ اور سیکیورٹی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
افغان وزارت داخلہ آمد پر سراج الدین حقانی نے محسن نقوی کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ملاقات کے دوران دونوں وزرائے داخلہ نے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے، باہمی اعتماد کی فضا قائم رکھنے اور علاقائی استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ملاقات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP)، دراندازی کے واقعات، اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔ محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گرد گروہ دونوں ممالک کے لیے خطرہ ہیں اور ان کا قلع قمع باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے۔
دونوں رہنماؤں نے پاک افغان سرحد پر مؤثر نظم و نسق، منشیات کی روک تھام اور سرحد پار نقل و حرکت کو منظم بنانے کے طریقہ کار پر بھی گفتگو کی۔ محسن نقوی نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور دیرپا تعلقات کا خواہاں ہے، اور خطے میں امن و ترقی کے لیے افغان حکومت کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے۔
وزیر داخلہ نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ افغان شہریوں کی قانونی آمد کے دروازے کھلے ہیں، تاہم غیر قانونی قیام کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
محسن نقوی نے اس موقع پر اس امر کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے دہائیوں تک لاکھوں افغان مہاجرین کی بے لوث میزبانی کی، اور یہ برادرانہ تعلقات اس بات کے متقاضی ہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تحفظات کو سمجھیں اور مل کر آگے بڑھیں۔
دونوں وزرائے داخلہ نے پرامن بقائے باہمی، باہمی استحکام اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔