بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے ایک 74 ملی گرام وزنی انسیکٹ برین کنٹرولر (حشرات کے دماغ کو کنٹرول کرنے والے آلے) کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کی پہلی ’’سائبورگ‘‘ شہد کی مکھی تیار کرلی ہے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق کام کرنے والی شہد کی مکھیاں اپنے جسمانی وزن کے 80 فیصد کے برابر شہد جمع کرنے والی تھیلی اٹھا کر بغیر رکے 5 کلومیٹر (تقریباً 3 میل) تک اُڑ سکتی ہے، اس لیے چینی سائنسدانوں کا بنایا ہوا 74 ملی گرام وزنی کنٹرولر اٹھانا اس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔
یہ نیا اور انتہائی ہلکا آلہ مکھی کی کمر سے بآسانی باندھا اور تین نہایت باریک سوئیوں کے ذریعے اس کے دماغ سے منسلک کیا جاسکتا ہے، جس سے انسان اس کی حرکات کو کنٹرول کر سکتے ہیں، یہ کنٹرولر کم شدت کی برقی لہروں کے ذریعے مکھیوں کو بائیں، دائیں، آگے یا پیچھے موڑنے کے احکامات دیتا ہے۔
پروفیسر ژاؤ جیلیانگ کے مطابق ان کی ٹیم کی طرف سے اب تک کیے گئے ٹیسٹوں میں مکھیوں نے 10 میں سے 9 بار ان کے احکامات پر عمل کیا۔
پروفیسر ژاؤ نے گزشتہ ماہ ایک تحقیقی مقالے میں لکھا’’کیڑے پر مبنی روبوٹس اپنے حیاتیاتی میزبانوں کی بہترین حرکت پذیری، ماحول سے ہم آہنگی، اور چھپنے کی صلاحیت وراثت میں حاصل کرتے ہیں۔ مصنوعی روبوٹس کی نسبت یہ زیادہ چُھپ کر کام کرنے اور زیادہ دیر تک چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو کہ شہری جنگ، انسداد دہشت گردی، منشیات کے خلاف کارروائیوں اور قدرتی آفات میں مدد کے لیے نہایت معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: شہد کی مکھیاں انسانوں جیسا کیا کام کرسکتی ہیں؟
دنیا کا سب سے ہلکا انسیکٹ کنٹرولر بنانے کے لیے ژاؤ اور ان کی ٹیم نے پولیمر فلم پر سرکٹس پرنٹ کیے جو اتنے ہی ہلکے اور لچکدار ہیں جتنے کہ کسی مکھی کے پر اور اس پر اب بھی بڑی تعداد میں چپس نصب کی جا سکتی ہیں، تاہم اپنی حالیہ کامیابی کے باوجود سائنسدانوں کو اب بھی بہت سی رکاوٹوں پر قابو پانا ہے۔
فی الحال مکھیوں کو کنیکٹر سے تار کے ذریعے جڑے رہنا پڑتا ہے، کیونکہ ایک کافی بڑی بیٹری کا وزن 600 ملی گرام ہوتا ہے جو ان حشرات کی اٹھانے کی سکت سے کہیں زیادہ ہے اور کچھ معاملات میں ان کی ٹانگیں اور پیٹ احکامات ماننے سے انکار کر دیتے ہیں۔
چینی محققین نے لکھا ہے کہ مستقبل کی تحقیق میں اسٹیمولیشن سگنلز اور کنٹرول کی تکنیکوں کو بہتر بنا کر حشرات کے رویے کے کنٹرول کی درستی کو بڑھایا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ کنٹرول بیک پیک کے فنکشنل ماڈیولز کو وسعت دینے سے حشرات پر مبنی روبوٹس کی ماحولیاتی ادراک کی صلاحیتیں بہتر ہوں گی، جس سے انہیں پیچیدہ آپریشنل ماحول جیسے کہ جاسوسی اور سراغ رسانی کے مشنز میں تعینات کیا جا سکے گا۔