دوحہ: اسرائیل نے قطری دارالحکومت دوحہ میں غزہ سیزفائر ڈیل پر غور کے دوران حماس رہنماؤں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سینئر رہنما خلیل الحیہ شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں حماس کے اعلیٰ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی فضائیہ نے کارروائی کی ہے۔ اس حملے کے وقت حماس کا وفد حالیہ امریکی تجویز پر غور کر رہا تھا جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کو ممکن بنانا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ شہید ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی افواج غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
صبح سے ہی اسرائیلی فوج نے شہریوں کو غزہ کے شمالی علاقوں سے نکلنے کی دھمکیاں اور انخلا کے احکامات جاری کیے جسے مبصرین کسی بھی امن تجویز کو سبوتاژ کرنے کی نئی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی تصدیق
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اندرونِ ملک سیکیورٹی ایجنسی ’’شِن بیت‘‘ کے تعاون سے فضائی حملہ کیا جس کا ہدف حماس کی اعلیٰ قیادت تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ نشانہ بنائے گئے رہنما برسوں سے تنظیم کی سرگرمیوں کی قیادت کررہے تھے اور یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے کے لیے جاری رہیں گی۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند روز قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اعلان کیا تھا کہ حماس کے وہ رہنما جو بیرونِ ملک مقیم ہیں، انہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسرائیل نے امریکی سیزفائر تجویز کو قبول کرلیا ہے۔
حماس کا موقف
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ تنظیم کی قیادت پر دوحہ میں اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی غزہ میں سیزفائر ڈیل پر غور کررہی تھی۔