مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2600 ارب روپے سے زائد کا قرض قبل از وقت ادا کر کے ایک اہم مالی سنگ میل عبور کیا ہے۔
خرم شہزاد کے مطابق وزارتِ خزانہ نے صرف 59 دنوں کے اندر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 1633 ارب روپے کا قرض واپس کر دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 30 جون کو 500 ارب روپے اور 29 اگست کو مزید 1133 ارب روپے کی قبل از وقت ادائیگی کی گئی۔
مشیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی کے دوران کمرشل مارکیٹ کا 1000 ارب روپے کا قرض بھی واپس کیا گیا، جس سے ایک سال سے بھی کم عرصے میں مجموعی طور پر 2600 ارب روپے سے زائد قرض قبل از وقت ریٹائر کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے 2029 تک کے ری فنانسنگ خطرات میں نمایاں کمی آئی ہے، اور قرضوں کی اوسط مدت میں بہتری آ کر 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
خرم شہزاد کے مطابق اس قبل از وقت ادائیگی سے ٹیکس دہندگان کے 800 ارب روپے سے زائد کی بچت ممکن ہوئی ہے۔
خرم شہزاد نے زور دیا کہ حکومت اب قرض پر انحصار کرنے کے بجائے ایک ذمہ دار مالی نظم و ضبط کی راہ پر گامزن ہے، جو ملک کی اقتصادی خودمختاری اور مالی استحکام کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔