نوشہروفیروز: دریائے سندھ میں چار لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے سے کچے کے گاؤں آہستہ آہستہ ڈوبنے لگے ہیں۔
بول نیوز کے مطابق مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت مہنگے داموں کشتیاں کرا کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز روزانہ بچاؤ بندوں کا معائنہ کر رہے ہیں جبکہ محکمہ ایریگیشن کا عملہ بھی مختلف بندوں پر تعینات ہے اور دن رات نگرانی کر رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز ارسلان سلیم کا دعویٰ ہے کہ تمام بند محفوظ ہیں اور مانیٹرنگ کا عمل مسلسل جاری ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے کچے کے علاقوں میں جانوروں کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ تاہم، ریسکیو 1122 اور سندھ حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ریسکیو سروس شروع نہیں کی جاسکی، جس پر مقامی مکینوں نے شکوہ کیا ہے کہ حکومت نے ان کی جان و مال بچانے کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی۔
کچے کے عوام بے یارو مددگار کشتیوں کے ذریعے عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کر رہے ہیں۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ صورتحال پر کڑی نظر رکھی گئی ہے اور عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔