کراچی میں ڈمپر کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد پولیس نے شہریوں کی بڑے پیمانے پر اندھا دھند گرفتاریاں شروع کردی ہیں، جس سے شہریوں میں اشتعال پھیل رہا ہے۔
کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر المناک ٹریفک حادثے اور اس کے بعد ڈمپر کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے مبینہ طور پر اپنی کارکردگی دکھانے اور ڈمپر ایسوسی ایشن کو خوش کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرنا شروع کر دیے ہیں۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے “گنتی پوری” کرنے کے لیے قصور وار ہونا ضروری نہیں سمجھا جا رہا۔
مزید پڑھیں: حمیرا اصغر کی پراسرار موت کا معمہ، سفید پاؤڈر اور بدبو نہ پھیلنے پر پولیس ششدر
اطلاعات کے مطابق، فیڈرل بی ایریا بلاک 14 سے 16 اور اطراف کے رہائشی علاقوں میں پولیس موبائلوں نے گھوم گھوم کر نوجوانوں کو حراست میں لینا شروع کر دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس موبائل پارٹیوں کو جو بھی شخص دکھائی دیا، بغیر کسی واضح ثبوت کے اٹھا لیا۔ گرفتار ہونے والے متعدد نوجوانوں کو ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
یوسف پلازہ، ایف بی انڈسٹریل ایریا اور گبول ٹاؤن پولیس نے بھی ہوٹلز، پارکس اور دیگر عوامی مقامات پر بیٹھے متعدد نوجوانوں کو حراست میں لیا۔ اس صورتحال کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کے والدین اور رشتہ دار تھانوں کے باہر پہنچ گئے، تاہم پولیس نے تھانوں کے دروازے بند کر دیے، جس سے شہریوں میں بے چینی اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شہری حلقوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے اور صرف ان افراد کو گرفتار کرے جن کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہوں۔
دوسری جانب پولیس حکام کا مؤقف تاحال سامنے نہیں آیا۔