اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی بحران خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے، جہاں 10 لاکھ سے زائد خواتین اور لڑکیاں موت کے دہانے پر کھڑی ہیں۔
ایک ملین سے زائد فلسطینی خواتین اور بچیوں کے پاس اب فاقہ کشی یا خوراک کی تلاش میں جان گنوانے کے میں سے کسی ایک آپشن کے منتخب کرنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بھوک سے بلکتے بچے دیکھ کر برطانوی عوام بے چین ہیں؛ کیئر اسٹارمر
اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہوث نے کہا ہے کہ یہ ہولناکی اب ختم ہونی چاہیے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر پیغام میں انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی، قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا انتباہ
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہی ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکی ہے اور اسرائیل-فلسطین دو ریاستی حل پہلے سے زیادہ دور ہو چکا ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے میں غیر قانونی قبضے اور غزہ کی تباہی کو روکنے پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: عالمی امن کا دعویٰ کرنے والے ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر بے بسی ظاہر کر دی
عالمی قحط نگرانی ادارے کا انتباہ: “غزہ قحط کے دہانے پر”
عالمی غذائی تحفظ نظام (IPC) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں قحط کے بدترین خدشات اب حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں، خوراک کی کھپت کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے بیشتر علاقوں میں قحط کی حد عبور ہو چکی ہے۔
ادارے کے مطابق غزہ شہر میں ہر 100 میں سے 17 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، 20 ہزار سے زائد بچے اپریل سے جولائی کے درمیان شدید غذائی قلت کے باعث اسپتالوں میں داخل کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ انسانی بحران کی انتہا پر: 40 ہزار نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں خطرے میں، فلسطینی اتھارٹی کا انتباہ
اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خطے میں بڑے پیمانے پر اموات متوقع ہیں۔
غزہ میں ہلاکتیں اور اسپتالوں کی حالت
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 62 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 19 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔ اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔
ڈاکٹر احمد الفرح کے مطابق نے بتایا کہ ہم بچوں کو دیکھ رہے ہیں جن کے جسموں میں نہ گوشت ہے نہ چربی، صرف ہڈیوں پر جلد ہے۔ ان کا دل سست، درجہ حرارت کم، اور نظامِ انہضام کام کرنا چھوڑ چکا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں خوراک کیلئے بلکتی انسانیت،مصرکے بنددروازے آخرکب کھلیں گے؟
انہوں نے کہا کہ غذائی قلت بچوں کے دماغی نظام کی نشوونما کو متاثر کر رہی ہے، جس سے مستقبل میں تعلیمی صلاحیت، ذہنی صحت، اور جسمانی نشوونما شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
عالمی برادری سے مطالبہ
یو این اور دیگر عالمی اداروں نے زور دیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، محصور علاقے میں مکمل انسانی رسائی دی جائے، غذائی اور طبی امداد کو سیاست سے پاک رکھا جائے۔
عالمی اداروں نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ مکمل قحط، تباہی اور نسل کشی کی طرف بڑھ رہا ہے۔