گوگل کے نئے اے آئی سمری فیچر سے خبری ویب سائٹس کی ٹریفک میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جس پر دنیا بھر کے میڈیا ادارے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی رجحان جاری رہا تو ڈیجیٹل صحافت کے لیے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
گوگل نے حالیہ عرصے میں سرچ رزلٹس کے ساتھ اے آئی اوور ویو یعنی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ خلاصے شامل کرنے شروع کیے ہیں جو صارفین کو براہِ راست جواب فراہم کرتے ہیں۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اصل نیوز سائٹس پر کلک کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے جس سے ان سائٹس کی ٹریفک تیزی سے گھٹ رہی ہے۔
79 فیصد تک ٹریفک کم ہونے کا خدشہ
تجزیاتی فرم کی تازہ تحقیق کے مطابق وہ نیوز ویب سائٹس جو پہلے گوگل پر ٹاپ پوزیشنز پر آتی تھیں، اب ان کے ٹریفک میں 79 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یوٹیوب ویڈیوز کو سرچ رزلٹس میں زیادہ نمایاں جگہ دی جا رہی ہے جو کہ گوگل کی ہی پیرنٹ کمپنی ’’الفابیٹ‘‘ کی ملکیت ہے۔
پبلشرز کی شکایت
اگرچہ گوگل کا دعویٰ ہے کہ اے آئی سمریز صرف سرچز کے ایک چھوٹے حصے میں شامل ہوتی ہیں لیکن برطانوی پبلشرز نے اس کے منفی اثرات کی تصدیق کی ہے۔
میل آن لائن کی ایگزیکٹو کارلی اسٹیون کے مطابق اے آئی سرچ نتائج کی وجہ سے ڈیسک ٹاپ کلک تھرو ریٹ میں 56.1 فیصد اور موبائل پر 48.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
گوگل کا مؤقف
گوگل نے تجزیاتی فرم کی تحقیق کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناقص اور پرانی معلومات پر مبنی ہے۔
گوگل کا مزید کہنا ہے کہ لوگ اے آئی تجربات کی جانب راغب ہورہے ہیں اور اس سے ویب سائٹس کو دریافت ہونے کے مزید مواقع مل سکتے ہیں۔ کمپنی کا اصرار ہے کہ وہ اب بھی روزانہ اربوں کلکس ویب سائٹس کو بھیجتی ہے۔
پیو ریسرچ کا تجزیہ بھی خطرے کی گھنٹی
ایک اور تحقیق پیو ریسرچ سینٹر نے تقریباً 69 ہزار گوگل سرچز کا جائزہ لیا جس میں بتایا گیا کہ ہر 100 میں سے صرف 1 صارف نے اے آئی اوور ویو کے نیچے موجود کسی لنک پر کلک کیا۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کا نیا اے آئی ٹول: تصویریں اب ویڈیو بنیں گی، وہ بھی آواز کے ساتھ!
گوگل نے اس رپورٹ پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس کی میتھڈولوجی ناقص تھی اور سوالات کا انتخاب نمائندہ نہیں تھا۔
برطانیہ میں قانونی کارروائی شروع
برطانیہ کے کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی کو اس سلسلے میں ایک باقاعدہ قانونی شکایت موصول ہو چکی ہے۔ یہ شکایت فاکس گلوو، انڈیپینڈنٹ پبلشرز الائنس اور آپن ویب کے اتحاد کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔
فاکس گلوو کی ڈائریکٹر روزا کرلنگ نے اس رجحان کو آزاد میڈیا کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ’’یہ کافی نقصان دہ بات ہے کہ گوگل صحافیوں کے کام کو اپنی پراڈکٹ میں استعمال کر رہا ہے اور اس سے منافع بھی کما رہا ہے‘‘۔
نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سی ای او اووین میرڈتھ نے خبردار کیا ’’یہ صورتحال ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو معیاری آن لائن صحافت کا خاتمہ ہوسکتا ہے‘‘۔