قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ہاسٹلز خالی کرانے کے لیے پولیس اور انتظامیہ کی کارروائی جاری ہے۔
یونیورسٹی حکام کے مطابق ادارہ 31 اگست تک بند ہے اور اس دوران ہاسٹلز کی صفائی، تزئین و آرائش اور دیگر انتظامی امور مکمل کرنے کے لیے خالی کرانا ناگزیر ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ہاسٹلز میں اب بھی بڑی تعداد میں فارغ التحصیل طلبہ اور غیر متعلقہ افراد مقیم ہیں، جن کی موجودگی ضابطہ اخلاق اور سیکورٹی پالیسی کے منافی ہے۔
حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بغیر اجازت کے درجنوں ایئر کنڈیشنز نصب کیے گئے ہیں، جس سے بجلی کے نظام اور وسائل پر غیر ضروری بوجھ پڑ رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ طلبہ کو کئی بار تحریری نوٹسز کے ذریعے ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت دی گئی، لیکن عملدرآمد نہ ہونے پر انتظامیہ کو بالآخر پولیس کی مدد سے کارروائی کرنا پڑی۔
یونیورسٹی نے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بھی ہاسٹلز کے معاملے کو ادارے کا انتظامی معاملہ قرار دے چکی ہے، لہٰذا اس سلسلے میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں۔
یونیورسٹی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے بدنظمی یا قواعد کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، اور ایسے طلبہ کو مستقل طور پر ہاسٹل سہولت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب طلبہ نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ وہ خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہاسٹلز میں مقیم ہیں۔
بعض طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق دور دراز اور پسماندہ علاقوں سے ہے، جہاں نہ لائبریری کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ یا کمپیوٹر کی سہولت دستیاب ہے، جبکہ کچھ علاقوں میں سیلابی صورت حال بھی ہے۔
طلبہ نے مطالبہ کیا کہ انہیں ریسرچ اور علمی کام کے لیے محدود مدت کے لیے یونیورسٹی میں رہنے کی اجازت دی جائے۔
تاہم بعض طلبہ نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی احکامات کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو اسے ہاسٹل سے فارغ کر دینا چاہیے، لیکن اجتماعی طور پر سب کو بےدخل کرنا درست نہیں۔