پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل کے خلاف مزید کارروائی سے روک دیا۔
جسٹس وقار احمد اور جسٹس محمد اعجاز خان پر مشتمل بینچ نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر کی الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفکیشن فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست سے ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا۔
زرتاج گل کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت درخواست گزار کو الیکشن کمیشن نے نااہل کیا ہے، حالانکہ یہ فیصلہ دیگر سیاسی رہنماؤں کو سنائی گئی سزاؤں کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔
وکیل کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) فیصل آباد کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں شبلی فراز، عمر ایوب اور دیگر کو سزا سنائی گئی ہے، جس کا اطلاق زرتاج گل پر نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد درخواست گزار کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دی جا چکی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے دیگر مقدمات بھی اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہیں، جن میں فریقین کے جوابات آنا باقی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو زرتاج گل کے خلاف مزید کارروائی سے روک دیا اور فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔