وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے کراچی کے شہریوں کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ناصر حسین شاہ نے کراچی کے رہائشیوں اور صنعتوں کے لیے سستی بجلی فراہم کرنے کے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت عمل میں لایا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں، اور تمام تین ڈائریکٹر وفاقی حکومت کی جانب سے تعینات کیے جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ سیپرا کے تحت بجلی کے نرخ کے الیکٹرک کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہوں گے۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کی ناقص منصوبہ بندی بے نقاب، صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی بجلی خود پیدا کرے گی اور اسے سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ذریعے فراہم کرے گی جس سے صوبہ اپنے ٹیرف خود مقرر کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ذریعے منتقل ہونے والی بجلی کا تعلق نیپرا کے نرخوں سے نہیں ہوگا، اور اس کی قیمت کافی کم ہوگی۔
وزیر توانائی نے مزید بتایا کہ سیپرا کے لیے عملے کی بھرتی مکمل ہو چکی ہے اور رواں ماہ باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کو بڑا مافیا قرار دے دیا
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں اقتصادی زونز کو ترجیح دی جائے گی اور پہلا سیپرا ڈ پاور سپلائی پورٹ قاسم گرڈ سے فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمبلی پہلے ہی سیپرا کے لیے آئینی منظوری دے چکی ہے، جس کے تحت کراچی کے عوام سستی بجلی کے فوائد حاصل کر سکیں گے بشرطیکہ ترسیلی نظام سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے پاس رہے۔
کے الیکٹرک پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بورڈ میں سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں، اور تمام تین ڈائریکٹر وفاقی حکومت کی جانب سے تعینات کیے جاتے ہیں۔ سندھ حکومت نے تجویز دی ہے کہ دو ڈائریکٹر صوبے سے اور ایک وفاق سے ہونا چاہیے۔
مزید برآں وزیر توانائی نے انکشاف کیا کہ سندھ حکومت نے کے الیکٹرک کو شمسی توانائی پارکس سے کم قیمت بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے اور کمپنی پر زور دیا ہے کہ جب سولر سے بجلی دستیاب ہو تو مہنگے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔