66 سال قبل انٹارکٹیکامیں لاپتہ ہونے والے اطالوی محقق کی باقیات مل گئیں۔ کئی دہائیوں سے جاری تلاش آخر کار ختم ہوہی گئی۔
اطالوی محقق ڈینس بیل، 26 جولائی 1959 کوکنگ جارج جزیرے میں گلیشیئر سرکرتے ہوئے گرکرلاپتہ ہوگئے تھے ۔
جو جزیرہ نما انٹارکٹیکاکے شمال میں واقع جنوبی شیٹ لینڈ جزائر میں سے ایک ہے۔
66 سال میں کئی کوششوں کے باوجود اطالوی محقق کی باقیات نہیں مل سکی تھیں۔
رواں سال جنوری میں، کنگ جارج جزیرے پرپولینڈ کے اڈے سے ایک ٹیم کواطالوی محقق کی باقیات مل گئیں۔ ساتھ ہی ذاتی اشیاکو چٹانوں کے درمیان سے دریافت کیا گیا۔
پولینڈکی ٹیم نے فروری میں5دنوں کے دوران علاقے کاسروے کیا،جس میں ہڈیوں کے ٹکڑے اور دیگرباقیات بھی برآمدہوگئیں۔
جس میں ایک گھڑی،ایک کندہ شدہ سکائی کا سازوسامان، کنگی اورایک کندہ کاری بھی شامل ہے۔
ڈی این اے کے نمونے بیل کے زندہ بہن بھائیوں ڈیوڈبیل اورویلری کیلی کے ساتھ میچ کرگئے۔
ڈیوڈ بیل نے بتایاکہ جب مجھے اورمیری بہن اطلاع ملی کہ بھائی کی باقیات 66 سال بعد مل گئی ہے توہم حیران رہ گئے۔
انہوں نے باقیات دریافت کرنے پربرطانوی اور پولش ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ یہ ہمارے لئے جذباتی موقع تھا۔
ڈینس بیل نے 1958 مین ایک موسمیاتی ادارے میں محقق کے طور پرشمولیت اختیار کی تھی۔ رائل ایئر فورس کے ساتھ کیریئر کے بعد مزید ایڈونچر کی تلاش میں تھے ۔
وہ 26 جولائی 1959 کودیگر3 محقیقن کے ساتھ چوٹی پرگلیشیئر پرچڑھنے کے لیے کتوں کے سلیج پرنکلے۔
برف گہری تھی اورکتوں نے تھکاوٹ کے آثار دکھانا شروع کر دیے تھے۔
لہٰذابیل ان کی حوصلہ افزائی کیلئے آگے بڑھا،لیکن اس نے اپنی سکی نہیں پہن رکھی تھی اوراچانک برف میں غائب ہوگیا۔
ڈینس بیل کی باقیات کو بی اے ایس ریسرچ شپ سر ڈیوڈ ایٹنبرو پر جزائر فاک لینڈ لے جایا گیا۔ جہاں سے انہیں لندن پہنچایاگیا۔