پیٹرول اسمگلنگ کرنے والوں اور غیرقانونی ذخیرہ اندوزوں کیلئے بڑی خبر! وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ، غیرقانونی خرید و فروخت اور بغیر لائسنس کاروبار پر آہنی ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں اہم اور سخت ترامیم پر مشتمل بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے منظور کر لیا ہے۔
اس بل کے تحت اب اگر کسی پیٹرول پمپ پر اسمگل شدہ پیٹرول یا ڈیزل پایا گیا تو وہ پمپ بحقِ سرکار ضبط کر لیا جائے گا یا مالک کو ایک کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا
نئے قانون کے تحت متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا ان کا نامزد اسسٹنٹ کمشنر پیٹرول پمپ ضبط کرنے کے بعد اس کی ملکیت کسٹمز حکام کے حوالے کرنے کے پابند ہوں گے۔
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اب ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی اسٹوریج، مانیٹرنگ اور پیٹرول پمپس تک ترسیل کی ڈیجیٹل ٹریکنگ کی جائے گی، تاکہ اسمگلنگ یا غیرقانونی ترسیل کی کسی بھی کوشش کو فوری روکا جا سکے۔
بل کے مطابق اسمگل پیٹرولیم مصنوعات پر جرمانوں کی بھاری تلوار لٹکنے لگی اب غیرقانونی اسٹوریج یا خرید و فروخت پر 10 لاکھ روپے کا فوری جرمانہ کیا جائے گا۔
جرم دہرانے پر یہ جرمانہ 50 لاکھ روپے تک بڑھا دیا جائے گا، بغیر لائسنس پیٹرولیم مصنوعات بیچنے پر پمپ کی پوری ملکیت ضبط کرنے کی اجازت ہوگی۔
بل کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ جن پیٹرول پمپس کے لائسنس کی مدت ختم ہو چکی ہے، انہیں نیا لائسنس لینے کے لیے 6 ماہ کی مہلت دی جائے گی۔ اس کے بعد بغیر کسی رعایت کے کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔