ایشیا کپ قریب آتے ہی پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ میں غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے، ایسے میں سابق کپتان اور لیجنڈری فاسٹ بولر وسیم اکرم نے بابراعظم کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں واپسی کی حمایت کرتے ہوئے سلیکٹرز سے مطالبہ کیا ہے کہ تجربہ کار بلے باز کو دوبارہ ٹیم میں شامل کیا جائے۔
بابراعظم نے آخری بار دسمبر 2024 میں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا تھا لیکن مائیک ہیسن اور ان سے قبل کوچز کے دور میں ان کے اسٹرائیک ریٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کردار پر بحث کی وجہ سے وہ ٹیم سے باہر ہوگئے۔
حالیہ مہینوں میں فخر زمان، صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب اوپننگ کے لیے آزمائے گئے تاہم فخر زمان انجری کے باعث باہر ہیں اور ان کی واپسی کی کوئی واضح تاریخ موجود نہیں جس کے باعث ٹیم میں تجربہ اور استحکام کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
وسیم اکرم نے اسپورٹس کے خبر رساں ادارے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بابراعظم کی شمولیت کا بھرپور مقدمہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا ’’اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں بابراعظم کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ٹیم میں واپس لے آتا۔ ہم لگاتار دو بڑے ایونٹس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کی جانب جارہے ہیں اور ہمیں ایسے سینئر کھلاڑی کی ضرورت ہے جو اننگز کو اینکر کرے اور دباؤ والے لمحات میں ٹیم کو سنبھالے‘‘۔
بابر پر اسٹرائیک ریٹ کے حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے تاہم وسیم اکرم کے مطابق یہ صرف بہانہ ہے۔ انہوں نے 2019 کے وائٹالیٹی بلاسٹ میں بابر کی کارکردگی کی مثال دی جہاں انہوں نے 150 کے قریب اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بنائے تھے۔
سابق کھلاڑی کہتے ہیں ’’لوگ بھول جاتے ہیں کہ وہ اپنی گیم کو پہلے بھی ایڈجسٹ کرچکے ہیں۔ وہ میچ کی صورتحال کو سمجھنے اور اس کے مطابق کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو ہر کھلاڑی میں نہیں ہوتی‘‘۔
اگرچہ بابراعظم کی حالیہ ٹی ٹوئنٹی فارم پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، انہوں نے آخری 10 ٹی ٹوئنٹی میچز میں کوئی نصف سنچری نہیں بنائی، اوسط صرف 26 رہی اور پانچ میں سے تین اننگز میں ڈبل فیگرز میں بھی داخل نہیں ہوسکے مگر وسیم اکرم اب بھی ان کی کلاس پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ہر بڑے کھلاڑی پر مشکل وقت آتا ہے۔ یہ ابھی اعداد و شمار کا معاملہ نہیں بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ وہ ٹیم کے لیے کیا لے کر آتے ہیں۔ ان کا تجربہ، مزاج اور مہارت نظر انداز نہیں کی جاسکتی‘‘۔
پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم اگرچہ نوجوانوں پر مشتمل ہوچکی ہے مگر بابراعظم اب بھی مستقبل کی اسکیم میں شامل ہیں۔ وہ جلد ہی ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گے اور کیریبئن میدانوں میں متاثرکن کارکردگی شاید سلیکٹرز کا مؤقف بدلنے پر مجبور کردے۔
فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ سلیکٹرز وسیم اکرم کی درخواست پر عمل کریں گے یا نہیں لیکن ایشیاکپ اور ورلڈکپ جیسے سخت چیلنجز کے پیش نظر تجربہ فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے اور 30 سالہ بابراعظم اب بھی قومی ٹیم کے لیے بہت کچھ دے سکتے ہیں۔