وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کرپشن کیس میں غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے، جس کے تحت ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آ چکے ہیں۔
وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ بھاگنے سے کوئی فائدہ نہیں، ملک ریاض خود کو قانون کے حوالے کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی تازہ کارروائیوں میں اسپتالوں میں چھپایا گیا کیش اور اہم ریکارڈ قبضے میں لیا گیا، جبکہ بعض شواہد ایمبولینس کے ذریعے منتقل کیے جا رہے تھے۔
عطاء تارڑ کے مطابق ایف آئی اے نے اپنی چھان بین کے دوران ایک منظم منی لانڈرنگ نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے، جس میں عمران اور قیصر نامی افراد مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔
ان کے ذریعے بھاری رقوم غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کی جاتی تھیں۔ تحقیقات کے مطابق اسپتال کے اندر پورا ایک خفیہ مالیاتی سیٹ اپ چلایا جا رہا تھا۔
وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ ایف آئی اے کی آمد سے پہلے بحریہ ٹاؤن کے بعض ملازمین نے حساس ریکارڈ کو جلانے کی کوشش کی، تاہم زیادہ تر شواہد کو بروقت تحویل میں لے لیا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہو رہا تھا تو ریکارڈ جلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
عطاء تارڑ نے واضح کیا کہ کارروائی صرف مخصوص شخصیات اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف ہے، بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کو کوئی خطرہ نہیں۔ ان کے قانونی حقوق مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ریکارڈ کا فرانزک آڈٹ جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید اہم انکشافات سامنے آئیں گے۔ کچھ مشتبہ افراد کی لوکیشنز کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے، اور جلد بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ موجودہ حکومت کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کسی بااثر شخصیت کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔