عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز اور ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکی معیشت کساد بازاری (Recession) کی کھائی کے کنارے کھڑی ہے، جس کی بڑی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی اور امیگریشن پالیسیاں ہیں۔
موڈیز کے چیف اکنامسٹ مارک زینڈی نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ “ٹرمپ کی ٹیرف اور امیگریشن پالیسیوں نے معیشت کو گراوٹ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔”
مزید پڑھیں: موڈیز کی پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری
ان کے مطابق ٹیرف نے امریکی کمپنیوں کے منافع اور صارفین کی قوتِ خرید کو بُری طرح متاثر کیا ہے، جبکہ امیگریشن پر سختی کے باعث لیبر مارکیٹ سکڑ رہی ہے، جس کے معیشت پر مہلک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
مارک زینڈی نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی ملک بدری (Deportation) پالیسی کے نتیجے میں تقریباً 60 لاکھ نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ اقتصادی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں بھی اسی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: موڈیز نے روس کو ڈیفالٹ قرار دے دیا
دوسری جانب امریکی بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس (BLS) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں امریکہ میں اوسطاً صرف 35 ہزار نوکریاں ماہانہ پیدا ہوئیں، جو خطرے کی گھنٹی سمجھی جا رہی ہے۔ صارفین کے اخراجات تقریباً جمود کا شکار ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 2.7 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق صنعتی پیداوار (Factory Output) مسلسل چوتھے مہینے میں کمی کا شکار ہے، جبکہ نئے آرڈرز اور روزگار کے مواقع بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
مارک زینڈی نے کہا کہ اگر یہ رجحانات برقرار رہے تو امریکی معیشت باضابطہ طور پر کساد بازاری میں داخل ہو سکتی ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔