وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وائرل ہیپاٹائٹس صحت عامہ کے عالمی چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے اس عالمی دن پر، ہم اس کے خاتمے اور عوام کی صحت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرنے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو عالمی ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں نمایاں ہیں، وائرل ہیپاٹائٹس صحت عامہ کے عالمی چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی یا سی سے متاثر ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد غیر تشخیص شدہ اور لا علاج رہتی ہے، ہیپاٹائٹس معاشرے کے تمام طبقات کے لیے خطرہ ہے، بعض آبادیوں کو زیادہ خطرہ رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان ہمارا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے، صدر مملکت
وزیراعظم نے کہا کہ غیر محفوظ خون کی منتقلی لینے والے، غیر منظم طبی طریقہ کار سے گزرنے والے مریض، متاثرہ ماؤں کے نوزائیدہ بچے، صحت کارکنان، آلودہ آلات یا دوبارہ استعمال شدہ سرنجوں کے استعمال، ناکافی انفیکشن کنٹرول، خاص طور پر دیہی اور کم وسائل والی علاقوں میں، خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس وبا کو روکنے کے لیے ٹھوس کوششیں کر رہی ہے، ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کا قومی پروگرام شروع کیا جا چکا ہے، جس کا مقصد 2030 تک 165 ملین سے زیادہ لوگوں کی اسکریننگ کرنا اور تمام مثبت کیسز کا مفت علاج کرنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک قومی تحریک ہے جو زندگیوں کے تحفظ اور مستقبل کو محفوظ بنانے کے ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے، اس وژن کو حقیقت بنانے کے لیے، ہم معاشرے کے مختلف طبقات سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس کے بارے میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے، نئے انفیکشن کو روکنے اور متاثرہ افراد کے بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لیے بھی شعور ضروری ہے، ہمیں لوگوں کو ٹیسٹ کروانے، طبی مشورہ لینے، اور خوف یا بدنامی کی وجہ سے علاج سے باز نہ آنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، محققین، اور فرنٹ لائن ورکرز انتھک محنت کر رہے ہیں، اور انہیں پوری کمیونٹی کے تعاون کی ضرورت ہے، آج کے دن، ہم ایک صحت مند، محفوظ اور ہیپاٹائٹس سے پاک پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنی اجتماعی ذمہ داری کا اعادہ کرتے ہیں۔