امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل سے درآمد کی جانے والی متعدد مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سیاسی و تجارتی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکی فیصلے کو کئی حلقے سیاسی وجوہات پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس اقدام کا جواز برازیل کے سابق صدر جائیر بولسونارو کے خلاف جاری مقدمات کو قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بولسونارو کو وِچ ہنٹ کا سامنا ہے اور برازیل کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
ٹرمپ کے فیصلے پر برازیل میں سیاسی و کاروباری حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ برازیل کی قیادت اور اپوزیشن نے اسے ملکی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا ہے۔
برازیلین صدر نے ردعمل میں کہا ہے کہ ہم چین کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مضبوط کر رہے ہیں اور معاشی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
ادھر چین نے بھی امریکی فیصلے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیرف کو دھونس، دباؤ اور سیاسی مداخلت کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ چین نے تجارتی پابندیوں کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکی اقدام برازیل کو مزید چین کے قریب دھکیل سکتا ہے، جس کا اثر نہ صرف جنوبی امریکہ بلکہ عالمی تجارتی بلاکس پر بھی پڑے گا۔ تجارتی ماہرین اس فیصلے کو جیو اکنامک کشمکش کا نیا باب قرار دے رہے ہیں۔