بریسلیٹ کی کئی اقسام ہے ان میں کچھ کو فیشن کے طور پر پہننا جاتا ہے جبکہ دیگر کو صحت کی مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم اب ایک ایسا منفرد بریسلیٹ تیار کیا گیا ہے جو کہ کی بورڈ اور ماؤس کی طرح کا کام انجام دے سکتا ہے۔
یہ بریسلیٹ میٹا کے محققین نے تیار کیا ہے کلائی پر پہنا جانےوالا یہ انوکھا بریسلیٹ بآسانی ماؤس اور کی بورڈ کی جگہ لے سکتا ہے۔
اس بریسلیٹ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ ہاتھ کے اشاروں کو ڈیجیٹل کمانڈز میں بدل کر کمپیوٹر یا کسی بھی اسمارٹ ڈیوائس کے ساتھ انٹریکشن کو ممکن بناتا ہے۔ یہ نہ صرف کرسر کو کنٹرول کرتا ہے، بلکہ ہوا میں لکھے گئے الفاظ کو بھی ٹیکسٹ میں منتقل کر سکتا ہے وہ بھی 20.9 الفاظ فی منٹ کی رفتار سے اس طرح یہ ماؤس اور کی بورڈ کی ضرورت کو کم کر سکتا ہے۔
یہ نئی تحقیق اس ہفتے سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے، جس میں میٹا کے ریئلٹی لیب کی ٹیم نے اپنی اس نئی ڈوائس کا تفصیلی تعارف کرایا۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ ڈیوائس کلائی پر موجود اعصابی سگنلز کو پڑھ کر انہیں ڈیجیٹل ہدایات میں تبدیل کرتی ہے جن کی مدد سے منسلک ڈیوائسز کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلڈ پریشر چیک کرنے والا منفرد بریسلیٹ
یہ سگنلز دراصل وہ احکامات ہوتے ہیں جو دماغ ہاتھ کو کسی خاص حرکت کے لیے دیتا ہے یعنی یہ ارادی حرکات ہوتی ہیں۔ اب یہی سگنلز ڈیوائس پڑھ سکتی ہے، اور کمپیوٹر یا فون کو اس کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
یہ بریسلیٹ صرف کسی ایک مخصوص سمت میں کرسر کو کنٹرول نہیں کرتا، بلکہ مکمل انٹرفیس میں نیویگیشن، آئٹمز کی سلیکشن، اور مختلف اشاروں جیسے فنگر پنچ، تھم سوائپ اور تھم ٹیپ کو بھی پہچان کر اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔
یہ ایک بڑی کامیابی ہے، یعنی کوئی بھی شخص اس بریسلیٹ کو پہن کر فوراً استعمال شروع کر سکتا ہے، جیسے ایک عام کمپیوٹر ماؤس کو پہلے سے سیٹ کیے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ریسرچ ٹیم کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں مزید ترقی پا کر ہاتھ کے اشارے کی شدت پہچان سکے گی، اور کیمروں یا گیم کنٹرولرز جیسے آلات کے لیے مکمل کنٹرول فراہم کرے گی۔ یہ فون یا دیگر ڈیجیٹل آلات کے استعمال میں درکار جسمانی کوشش کو مزید کم کر سکتی ہے۔