لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج ارشد جاوید نے 9 مئی کو شیرپاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمے کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جو 42 صفحات پر مشتمل ہے۔
بول نیوز نے فیصلے کی مکمل کاپی حاصل کر لی ہے، جس کے مطابق عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت آٹھ افراد کو قصوروار قرار دیتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائی ہیں۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دفعہ 120-B کے تحت تمام مذکورہ افراد کو 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔
دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید
دفعہ 440 کے تحت بھی 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا، تمام سزائیں بیک وقت نافذ العمل ہوں گی، ملزمان کو پہلے سے کاٹی گئی قید کی مدت کا فائدہ بھی دیا گیا ہے۔
گرفتاریاں اور قانونی کارروائی
فیصلے کے مطابق یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ پہلے سے زیرِ حراست ہیں، جب کہ دیگر تین ملزمان افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار کرکے جیل حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
ملزم خالد قیوم پاہٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے، جس پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرکے متعلقہ ایس ایچ او کو بھیج دیے گئے ہیں۔
ثبوت و شواہد
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے مقدمے میں پیش کردہ فوٹیجز، آڈیو و ویڈیو کلپس کو قابلِ قبول ڈیجیٹل شہادت قرار دیا۔
ویڈیوز میں ملزمان کی شناخت چہرے، آواز، حرکات اور اشاروں کے ذریعے کی گئی، جس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے فراہم کردہ 9 ویڈیو کلپس اور یو ایس بی کی تصدیق کی۔
بری ہونے والے ملزمان
عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے مقدمے سے بری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی سمیت ان چھ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
شاہ محمود قریشی چونکہ اس کیس میں اب زیر حراست نہیں ہیں، لہٰذا اگر وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔