مصنوعی ذہانت (اے آئی ) نے جہاں زندگی کے کئی اہم شعبے میں اپنا کردار اداکرنا شروع کر دیا وہی یہ طب کی دنیا میں بھی انقلاب پربا کر رہی ہے۔
حال ہی میں اے آئی کی مدد سے ایک پرانی ذیابیطس کی دوا ہیلیسن میں اینٹی بایوٹک خصوصیات دریافت ہوئی ہیں، جو کہ ’’سپر بگز‘‘یعنی انتہائی مزاحم بیکٹیریا کے خلاف مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
سائنسی جریدے اینٹی بایوٹکس میں شائع شدہ ایک نئی تحقیق کے مطابق، ہیلیسن نامی دوا نے 18 میں سے 17 ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ (MDR) بیکٹیریا اقسام کے خلاف مؤثر کارکردگی دکھائی، جو کہ اسے ایک وسیع اثر رکھنے والی اینٹی بایوٹک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ ’’ سپر بگز‘‘ وہ بیکٹیریا ہیں جو متعدد اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکے ہیں، اور عالمی ادارۂ صحت نے اسے علیٰ خطرے والے بیکٹیریا قرار دیا ہے۔
روایتی اینٹی بایوٹک بنانے کا عمل مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے۔ اب AI پر مبنی نظام پرانی ادویات کی لائبریری کو اسکین کرکے ان میں چھپے ہوئے خواص تلاش کر رہا ہے۔
یہ مراکش میں کی جانے والی اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں ہیلیسن کو 18 MDR بیکٹیریا اقسام کے خلاف جانچا گیا، جنہیں مقامی اسپتالوں سے حاصل کیا گیا تھا۔
روایتی اینٹی بایوٹکس خلیاتی دیوار یا پروٹین ترکیب کو نشانہ بناتی ہیں، جبکہ ہیلیسن بیکٹیریا کی توانائی پیدا کرنے والی قوت کو روک کر کام کرتی ہے۔ اس سے مزاحمت پیدا کرنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
اگرچہ ہیلیسن کے نتائج حوصلہ افزا ہیں، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ابھی مزید تحقیق درکار ہے۔