بھارت میں نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار نریندر مودی کی حکومت ایک بار پھر اپنی متعصبانہ اور دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔
کرکٹ جیسے عالمی کھیل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر آوازیں اٹھنے لگیں، جب کہ فلم انڈسٹری پر غداری کے فتوے جاری کر کے آزادی اظہار کو کچلا جا رہا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان نے مرکز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہی بی جے پی کی پالیسی پاکستان کے خلاف ہے یا اپنے ہی عوام کے خلاف؟
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک بھارتی فلم، جس کی شوٹنگ پہلگام واقعے سے پہلے مکمل ہو چکی تھی، صرف اس لیے روک دی گئی کہ اس میں ایک پاکستانی فنکار نے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ فلم ریلیز ہوئی تو اسے ملک سے غداری تصور کیا جائے گا۔
بھگوانت مان نے مزید کہا کہ ’پورے ملک میں بی جے پی کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی ہے، جیسے ہم نے کوئی جرم کر دیا ہو۔
ایک طرف فلم کو غداری کہہ کر روکا جا رہا ہے، دوسری طرف بھارت-پاکستان میچ کروایا جا رہا ہے جس کا پروڈیوسر خود وزیر داخلہ امت شاہ کا بیٹا ہے۔ کیا اس کو نقصان سے بچانے کے لیے اصول قربان کیے جا رہے ہیں؟‘‘
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہااب ان کا میڈیا چیخ رہا ہے کہ کھلاڑی نے ہاتھ نہیں ملایا، جیسے آپریشن سندور جیت لیا ہو۔ میچ تو کھیلا گیا، چھکے بھی لگے، کیچ بھی پکڑے گئے، تو یہ غداری نہیں؟
بھگوانت مان نے سوال اٹھایا کہ جب میچ ہو سکتا ہے تو سکھ یاتریوں کو کرتارپور جانے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ کیا سب کچھ صرف مودی حکومت کی مرضی سے چلے گا؟
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ افغانستان میں زلزلہ آئے تو ایک منٹ میں فنڈز جاری، مگر پنجاب میں آفت آئے تو ایک پیسہ نہیں ملتا۔
بھارت میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ، جو کہ امت شاہ کے بیٹے ہیں، کھیل کو سیاست کا ہتھیار بنانے میں پیش پیش ہیں، جب کہ دوسری جانب ملک میں اقلیتوں پر ظلم، منافرت اور امتیازی سلوک جاری ہے۔