اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں جس کسی کے پاس موبائل فون موجود ہے، وہ دراصل اسرائیل کی تخلیق کا ایک حصہ اپنے ہاتھ میں تھامے ہوئے ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ موبائل فونز میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کا کردار اتنا اہم ہے کہ یہ ہر صارف کے پاس اسرائیل کی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادویات اور غذائی مصنوعات کی تیاری میں بھی اسرائیل نمایاں مقام رکھتا ہے اور دنیا کے متعدد ممالک اس کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔
نیتن یاہو کے مطابق بعض ریاستوں نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی کوشش کی لیکن یہ کسی صورت اس کی دفاعی پیداوار یا صلاحیت کو متاثر نہیں کرسکتا کیونکہ اسرائیل خود جدید ہتھیار بنانے میں مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بعض حلقے یہ تاثر دیتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسرائیل محاصرہ توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مغربی دنیا کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اس دباؤ سے نکل کر دکھائے گا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان انٹیلی جنس تعاون انتہائی مضبوط ہے، امریکی انٹیلی جنس معلومات کا ایک بڑا حصہ براہِ راست اسرائیل سے آتا ہے جبکہ جدید ہتھیاروں کے نظام بھی دونوں ملکوں کے درمیان شیئر کیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی سائبر کمپنی پیگاسس پر حالیہ برسوں میں غیر ملکی رہنماؤں اور صحافیوں کی جاسوسی کے سنگین الزامات لگتے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لبنان میں پیجر فونز پر ہونے والے حملوں نے بھی اسرائیلی فوج کی ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر میں شمولیت کو نمایاں کیا ہے۔