کیا دوحہ حملے میں واشنگٹن معاونت شامل تھی ؟ امریکی حکام نے جواب دینے سے انکار کردیا ۔ مذاکرات کی میز پر کسی بھی فریق کو نشانہ بنانے کا یہ واقعہ بدترین مثال ہے ۔
اسرائیلی جارحیت سے مشرق وسطیٰ کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ حملے کے بعد امریکا نے اپنے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کردی ہے۔
US Embassy in Doha:
We have seen reports of missile strikes occurring in Doha.
The US Embassy has instituted a shelter-in-place order for their facilities. US citizens are advised to shelter-in-place. pic.twitter.com/pr7ZHPpzNk
— Clash Report (@clashreport) September 9, 2025
جبکہ امریکی حکام کی جانب سے اس حملے کے حوالے سے کوئی بھی بات کرنے واضح کردیاہے ۔ یہ کارروائی شِن بیت (داخلی سیکیورٹی ایجنسی) کے تعاون سے کی گئی۔
اسرائیلی فوجی بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما کئی برسوں سے تنظیم کی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے۔
حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی قیادت ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پرغور کیلئے اجلاس کر رہی تھی۔
اسرائیلی حملے کے خلاف دنیا بھر میں شدید اشتعال پھیل گیاہے ۔ لندن میں بھی احتجاج کیا گیا جس میں اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔
While Israel strikes Doha with missiles, Israeli arms companies supplying its military face protests in London at DSEI 2025. pic.twitter.com/ma2nkTQB20
— Clash Report (@clashreport) September 9, 2025