کابل: افغانستان میں آنے والے شدید زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں اب تک 622 افراد جاں بحق اور 1500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہلاکتیں زیادہ تر ملک کے شمالی اور مشرقی صوبوں میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں زلزلے کے جھٹکوں نے گھروں اور عمارتوں کو زمین بوس کردیا۔
افغان حکام کے مطابق زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد درجنوں آفٹر شاکس نے عوام میں مزید خوف و ہراس پھیلا دیا۔ سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ تخار اور بدخشاں میں ہوا ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دور افتادہ علاقوں میں تباہی کی اصل صورتحال جاننے میں مزید وقت لگے گا۔
ریسکیو ٹیمیں اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم دشوار گزار راستوں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی وجہ سے کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہونے کے بعد عارضی میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
طالبان حکومت نے فوری طور پر ہنگامی صورتحال نافذ کرتے ہوئے تمام اداروں کو ریلیف اور ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ترجمان کے مطابق عالمی برادری سے بھی امداد کی اپیل کی گئی ہے تاکہ متاثرین کی بحالی اور امدادی کاموں کو مؤثر بنایا جاسکے۔
یہ حالیہ سانحہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب افغانستان پہلے ہی معاشی مشکلات اور انسانی بحران کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق متاثرہ علاقوں میں مزید امداد نہ پہنچائی گئی تو ہلاکتوں اور مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔