وزارتِ مواصلات کے ماتحت ادارے پاکستان پوسٹ میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس سے قومی خزانے کو ایک ارب 21 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔
یہ ہوشربا انکشافات حالیہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں، جس نے پی ڈی ایم دورِ حکومت میں ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں کی قلعی کھول دی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق، جولائی 2022 میں وفاقی حکومت نے گریڈ 1 سے 15 کی آسامیوں پر بھرتی کا اشتہار جاری کیا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارتِ مواصلات کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ بھرتی کا عمل 120 دنوں میں مکمل کیا جائے، لیکن این او سی میں توسیع کے باوجود یہ عمل اگست 2023 تک جاری رہا، جو ضابطوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نہ صرف خالی آسامیوں سے زائد افراد کو بھرتی کیا گیا بلکہ کوٹہ قوانین کی بھی دھجیاں اُڑا دی گئیں۔
پاکستان پوسٹ میں کی جانے والی ان غیر قانونی بھرتیوں سے قومی خزانے کو اب تک ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ وزارتِ مواصلات نے خود ان بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا ہے اور تحقیقات کے لیے کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بھرتیوں کا پورا عمل غیر شفاف اور قواعد کے برعکس تھا، جس سے ادارے کی ساکھ کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔