آسٹریلیا کی یہودی کونسل نے غزہ میں شدید ہوتی نسل کشی روکنے اور فلسطین کو حقیقی طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آسٹریلیا کی یہودی کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کی جانب سے آئندہ ماہ متوقع فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل محض علامتی نہ ہو بلکہ اس کے ساتھ اصولی اقدامات بھی کیے جائیں تاکہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کو روکا جا سکے۔
کونسل کے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس تسلیم کے ساتھ اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں، اسلحے کی برآمد پر پابندی لگائی جائے، تمام فوجی معاہدے معطل کیے جائیں اور ایف-35 لڑاکا طیاروں کے وہ پرزہ جات فراہم کرنا بند کیا جائے جو غزہ پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا اورکینیڈانے بھی آزادفلسطینی ریاست کوتسلیم کرنے کاعندیہ دے دیا
کونسل کی ایگزیکٹو آفیسر سارہ شوارتز نے کہا آپ ایک ہاتھ سے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور دوسرے ہاتھ سے اسے تباہ کرنے والے ہتھیاروں کے پرزے فراہم نہیں کر سکتے، فلسطینیوں کو قبضے، محاصرے اور خوف سے آزاد ہو کر محفوظ اور باعزت زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
کونسل نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے غزہ میں بمباری، جبری بے دخلی اور دانستہ بھوک کا باعث بن رہا ہے اور الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اور ان کے چار ساتھیوں کو جان بوجھ کر قتل کرنے کا اعتراف بھی کر چکا ہے۔
مشاورتی کمیٹی کے رکن انتھونی لووینسٹیئن نے ان ہلاکتوں کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی صحافیوں کو اسرائیل کی جارحیت سے تحفظ فراہم کرے۔