امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت، یورپی یونین اور دیگر ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کے تناظر میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت پر مزید تجارتی محصولات (ٹیرف) عائد کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کا ٹیرف بہت زیادہ ہے، جس کا ہمیں بارہا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ اپنی معیشت کے تحفظ کے لیے سخت فیصلے لینے سے گریز نہیں کرے گا۔
روس-یوکرین تنازع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر توانائی کی قیمتیں کم ہو جائیں تو صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے لوگوں کو مارنا بند کرنا آسان ہو جائے گا۔
ان کا یہ بیان عالمی منڈی میں توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے جاری غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں دیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں تیل کی قیمتوں میں اضافے پر کوئی خاص تشویش نہیں، اور امکان ظاہر کیا کہ آئندہ ایک سال میں تیل کی قیمتیں 150 سے 250 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں۔
یورپی یونین کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو اس پر بھی اضافی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے نسبتاً نرم مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے پر ابتدائی مرحلے میں کم ٹیرف لگائے جائیں گے تاکہ عالمی سطح پر ادویات کی رسد متاثر نہ ہو۔
اپنے بیان کے آخر میں صدر ٹرمپ نے امریکی بینکنگ سیکٹر پر بھی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ بینکوں نے ان کی حکومت کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا۔