ڈھاکا: بنگلادیش ایئرفورس کا ایک لڑاکا طیارہ پیر کے روز دارالحکومت ڈھاکا میں واقع ایک اسکول پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حادثہ شمالی ڈھاکا کے دیاباری علاقے میں واقع مل اسٹون اسکول اینڈ کالج کیمپس میں پیش آیا جہاں طیارہ دن 1 بج کر 18 منٹ پر گرا جب کہ حادثے میں 19 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
عبوری وزیر اعظم محمد یونس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ 83 زخمی طلبہ مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کا پائلٹ بھی حادثے میں جاں بحق ہوگیا ہے جب کہ واقعے کے فوری بعد علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر جلتے ہوئے ملبے پر قابو پانے کی کوشش کی۔
حکومت کا یوم سوگ کا اعلان
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے یوم سوگ اور خصوصی دعاؤں کا اعلان کیا ہے۔
عبوری وزیر اعظم حمد یونس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا ’’میں اس افسوس ناک واقعے پر دلی غم اور دکھ کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔
ان کا کہنا تھا ’’یہ پوری قوم کے لیے ایک تکلیف دہ لمحہ ہے۔ میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹیں‘‘۔
بس آگ اور دھواں ہی نظر آیا
عینی شاہدین، خصوصاً طلبہ کے والدین نے بتایا کہ حادثے کے وقت اسکول میں ایک زوردار دھماکے کی آواز آئی اور اس کے فوراً بعد آسمان پر راکھ اور دھوئیں کے بادل چھا گئے۔
مسعود طارق نامی ایک استاد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا ’’میں اپنے بچوں کو لینے اسکول گیا تھا، جب گیٹ پر پہنچا تو محسوس ہوا کہ کچھ پیچھے سے آ رہا ہے۔ ایک دھماکہ ہوا اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو بس آگ اور دھواں ہی تھا‘‘۔
اسی اسکول کی ایک 16 سالہ طالبہ رفیقہ طحٰہ کا کہنا ہے ’’میں ویڈیوز دیکھ کر خوف زدہ ہوگئی تھی، یا اللہ! یہ تو میرا اسکول ہے‘‘۔
واضح رہے کہ مل اسٹون اسکول اینڈ کالج میں 4 سے 18 سال کی عمر کے طلبہ کو تعلیم دی جاتی ہے۔