پاکستان میں گاڑیوں کے مالکان اور مکینک حضرات کے لیے ایک بری خبر سامنے آگئی ہے۔
بجٹ 2025-26 میں درآمدی آٹو پارٹس پر نئی کسٹمز ڈیوٹیز اور دیگر مالیاتی بوجھ عائد کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں اسپیئر پارٹس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
آٹو پارٹس پر ڈیوٹی میں اضافہ، قیمتیں کیوں بڑھیں گی؟
وفاقی حکومت نے 2025 کے بجٹ میں درآمد شدہ پرزہ جات پر کسٹمز ڈیوٹی 15 سے 18 فیصد تک بڑھا دی ہے۔ خاص طور پر وہ آٹو پارٹس جو مکمل یا جزوی طور پر چین، جاپان یا دیگر ممالک سے منگوائے جاتے ہیں جو اب پہلے سے زیادہ مہنگے ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان اقدامات کا مقصد مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور درآمدات پر انحصار کم کرنا ہے مگر اس کا فوری اثر عام صارف پر پڑنے والا ہے۔
کن پرزوں کی قیمتوں پر اثر پڑے گا؟
بریک شوز، آئل فلٹرز، ایئر فلٹرز، شاک ابزوربرز، کلچ پلیٹس، کار بیٹریز، ٹائرز، رِمز، ہیڈ لائٹس، وائرنگ کٹس اور وِنڈ اسکرینز کی قیمتوں پر اثر پڑے گا۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ان آئٹمز کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، خاص طور پر وہ پرزے جو مکمل طور پر درآمد کیے جاتے ہیں۔
عام کار مالکان کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟
بڑھتی ہوئی مہنگائی، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور اب آٹو پارٹس پر بوجھ، یہ تمام عوامل گاڑی رکھنے کے خرچے کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
چھوٹے شہروں میں استعمال شدہ پارٹس یا غیر معیاری آپشنز کی طرف رجحان بھی بڑھ سکتا ہے جو کہ گاڑی کی حفاظت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
صارفین کے لیے اب کیا راستہ بچتا ہے؟
ماہرین کے مطابق اگر آپ کی گاڑی میں کسی بھی قسم کی مرمت درکار ہے تو فوری طور پر معائنہ کروا لیں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ استعمال شدہ جاپانی گاڑیوں کے پرزے اب مقامی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہو سکتے ہیں، لہذا مستقبل میں گاڑی کی دیکھ بھال کی لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی خریداری کا فیصلہ کریں۔