وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دریاؤں میں پانی کی صورتحال، ممکنہ سیلابی ریلوں اور حکومت کی تیاریوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
انہوں نے گڈہ بیراج کے گردونواح کے علاقے کا فضائی جائزہ بھی لیا اور شینک بند، کے کے بند، سکھر اور گڈو بیراج کا دورہ کیا اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریائے چناب اور تریموں پر بڑا ریلا آرہا ہے جو سب سے پہلے پہنچے گا، اس کے بعد راوی اور ستلج کا پانی دریائے سندھ میں شامل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے آنے والا سارا پانی گزر کر پنجند پر ستلج کا پانی شامل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس وقت دریائے سندھ میں تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چل رہا ہے، جب کہ چنیوٹ پل سے آٹھ لاکھ پچپن ہزار کیوسک پانی گزرا ہے۔
ان کے مطابق گڈو بیراج سے اس سال ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک پانی بھی گزارا جا چکا ہے، جبکہ حکومت نے نو لاکھ کیوسک تک سپر فلڈ کی تیاری کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پانچ سے سات لاکھ کیوسک پانی آتا ہے تو کچے کے کتنے گاؤں متاثر ہوں گے، اس کی نقشہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔
پانچ لاکھ کیوسک کی صورت میں اکیس ہزار گھروں کو خالی کرانے کی تیاری مکمل ہے۔ زیر آب آنے والے دیہاتوں کی درجہ بندی بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ 948 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں، جبکہ موبائل یونٹس بھی فعال ہیں۔ سیلاب کے دوران سانپ کے کاٹنے کے کیسز بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر وافر مقدار میں ادویات کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے کے بند اور قادرپور کے شینک بند کی حالت خراب ہے، جن کی مرمت کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ سکھر تا گڈو بیراج کے درمیان چھ حساس مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
نیوی کی مدد طلب کر لی گئی ہے اور لیفٹ و رائٹ بینکس پر نیوی کی ٹیمیں موجود ہیں۔ پرائیویٹ کشتیوں کے لیے متعلقہ افسران کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے سیکیورٹی کے حوالے سے کور کمانڈر کو بھی درخواست کی ہے۔ منتخب نمائندوں اور پارٹی عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عوام کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جانوں اور مویشیوں کا تحفظ ہماری پہلی ترجیح ہے، طبی سہولیات مکمل کر لی گئی ہیں اور مویشیوں کے لیے بھی ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جو بھی ریلا آ رہا ہے، وہ جلد گزر جائے گا کیونکہ پیچھے پانی نہیں ہے۔