ایران نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، تاہم ساتھ ہی یورپی ممالک سے سنجیدگی اور خیرسگالی پر مبنی رویے کی امید بھی ظاہر کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کو لکھے گئے خط میں زور دیا کہ مذاکرات کی بحالی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام فریقین نیک نیتی کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو سفارتی عمل کو نقصان پہنچا سکتے ہوں۔
عباس عراقچی کے مطابق ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے، مگر ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے فریق بھی سنجیدگی اور باہمی احترام کے اصولوں پر کاربند رہیں۔
اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا عمل شروع کیا تھا، ان ممالک کا مؤقف ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
یورپی ممالک نے سلامتی کونسل کو ارسال کردہ خط میں کہا کہ ایران نے جوہری سرگرمیوں میں توسیع کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر تحفظات میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران نے یورپی ممالک کے اس اقدام کو “غیر معقول اور غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ ایسے فیصلے مذاکرات کے ماحول کو مزید خراب کرتے ہیں۔