بھارت کے میزائل تجربات سے چین کا کیا حیرت انگیز تعلق؟ جانیئے

اسلام آباد: بھارت کی جانب سے اگنی فائیو بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد جنوبی ایشیا میں میزائل دوڑ تیز ہو گئی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق بھارت نے 20 اگست کو اگنی۔V بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا، جس کی رینج 5 ہزار کلومیٹر سے زائد ہے اور یہ ایٹمی یا روایتی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس میزائل کی زد میں پورا ایشیا، بشمول چین کے شمالی علاقے اور یورپ کے کچھ حصے بھی آتے ہیں۔

بھارت کا یہ تجربہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب وزیراعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگنی۔V کا اصل ہدف پاکستان نہیں بلکہ چین ہے، کیونکہ بھارت طویل فاصلے کے میزائل خاص طور پر بیجنگ کو مدِنظر رکھ کر تیار کر رہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے حال ہی میں آرمی راکٹ فورس کمانڈ (ARFC) قائم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ مئی میں بھارت کے ساتھ جھڑپ کے دوران سامنے آنے والی دفاعی کمزوریوں کو دور کیا جا سکے۔

اس سے قبل پاکستان “فتح-4” کروز میزائل اور MIRV ٹیکنالوجی سے لیس “ابابیل” کا مظاہرہ کر چکا ہے، جس کی رینج 2200 کلومیٹر ہے۔ تاہم پاکستان کے پاس بھارت جیسے طویل فاصلے کے میزائل یا نیوکلیئر آبدوزیں نہیں ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کا پروگرام خطے سے آگے بڑھ کر عالمی سطح پر طاقت کے اظہار اور چین کو توازن میں رکھنے کے لیے ہے، جبکہ پاکستان کا میزائل پروگرام زیادہ تر بھارت تک محدود اور دفاعی نوعیت کا ہے۔

واشنگٹن اور یورپی طاقتیں بھارت کے اسٹریٹجک عزائم کو ایشیا پیسیفک حکمتِ عملی کا حصہ سمجھتے ہوئے حمایت فراہم کر رہی ہیں، جبکہ پاکستان کے عزائم مغرب کے لیے خدشات کا باعث ہیں۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں یہ بڑھتی ہوئی میزائل دوڑ نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی تزویراتی عدم استحکام پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب بڑی طاقتیں بھارت کو عالمی “سیکورٹی پرووائیڈر” کے طور پر دیکھنے لگی ہیں۔

Related posts

انڈونیشیا میں قیامت خیز سیلاب، 2 جزیرے صفحہ ہستی سے مٹنے لگے، 19 افراد ہلاک

مون سون ختم ہونے والا ہے،ہزاروں دیہات زیرآب،900 افراد جاں بحق ہوئے،چیئرمین این ڈی ایم اے

آئی ایم ایف کیساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا