خواجہ آصف نے سویلین نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو کام بلدیاتی اداروں کے تھے، وہ آج ہماری افواج سرانجام دے رہی ہیں۔ پہلے دشمن کے خلاف لڑے، اب قدرتی آفات کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ایم پی اے فیصل اکرام کے ہمراہ سیالکوٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے تھے انہوں نے نہ صرف عوام سے ملاقات کی بلکہ بلدیاتی اداروں کی کارکردگی، کرپشن اور شہری انفراسٹرکچر کی تباہی پر سخت اظہارِ خیال بھی کیا۔
وزیر دفاع نے پل ایک سے متصل علاقوں نیکاپورہ، حبیب پورہ، حمزہ غوث اور شفیع دا بھٹہ میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ عوام نے انہیں سیلاب کے بعد درپیش مشکلات سے آگاہ کیا، جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت پنجاب اور وفاقی ادارے مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سیالکوٹ جموں سے آنے والے نالوں کے دہانے پر واقع ہے، جب وہاں سے پانی آتا ہے تو یہ روایتی طور پر سیلاب کی زد میں آتا ہے۔ لیکن اس بار تباہی کی اصل وجہ ان نالوں پر کی گئی تجاوزات اور پانی کے بہاؤ کے قدرتی راستوں پر کی گئی تعمیرات ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ سٹی گورنمنٹ اور بلدیاتی اداروں کی مکمل ناکامی ہے، جنہیں مظبوط کیے بغیر یہ مسائل بار بار سامنے آتے رہیں گے۔
ان کا مزید کہا کہ ان سب میں سرکاری اہلکاروں کا بھی کردار ہے۔ اگر پانی کے راستے میں تعمیرات ہوں گی، تو پانی اپنا راستہ خود بنائے گا چاہے وہ سوات ہو، نارووال یا سیالکوٹ۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ جنگ سویلین اداروں کو لڑنی چاہیے، مگر ناکامی اتنی گہری ہے کہ اب جانیں بچانے کا کام بھی فوج کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے حکومتی فنڈز کے غیر شفاف استعمال پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سیلاب میں شہر کا سٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، سڑکیں بارش کی نذر ہو گئیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ایس ڈی او، ایکسین یا ٹھیکیدار کو۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ذاتی طور پر کام کروائے تو 50 ہزار میں مکمل ہوتا ہے، لیکن حکومتی فنڈ سے وہی کام 5 کروڑ میں ہوتا ہے۔ یہ کرپشن کی انتہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں ڈیڑھ سال ہوا ہے حکومت میں آئے ہوئے، اب تعمیر نو کا عمل جاری ہے مگر وقت درکار ہوگا۔ بلدیاتی اداروں کو ازسرنو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی تباہی روکی جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نہ صرف سیالکوٹ بلکہ نارووال اور دیگر علاقوں میں بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ ان کے مطابق پانی کا راستہ اگر روکا جائے تو وہ اپنی راہ خود بنا لیتا ہے، اور اس بار یہی کچھ ہوا۔