ایم اے جناح روڈ پر واقع پٹاخوں کے گودام میں ہونے والے دھماکے نے بڑے پیمانے پر خطرناک ذخیرہ اندوزی کا پول کھول دیا۔
محکمہ ایکسپلوسو، منسٹری آف انرجی کی جانب سے ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کو ایک سخت مراسلہ جاری کر دیا گیا۔
مراسلے کے مطابق جس گودام میں دھماکہ ہوا، اسے لائسنس ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے جاری کیا تھا، جو صرف 50 کلو فائر ورکس اور 15 کلو گن پاؤڈر رکھنے کی اجازت دیتا تھا۔
لیکن دھماکے کی شدت سے واضح ہے کہ گودام میں ٹنوں کے حساب سے پٹاخے اور بارود موجود تھا۔
مراسلے میں انکشاف ہوا ہے کہ گودام میں نہ صرف ذخیرہ بلکہ پٹاخوں کی تیاری بھی بڑے پیمانے پر کی جا رہی تھی، جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔
محکمہ ایکسپلوسو نے واضح کیا ہے کہ ایکسپلوسو ایکٹ 2010 کے تحت لائسنس جاری کرتے وقت سیفٹی کے تقاضے نظر انداز کیے گئے، اور 26 دسمبر 2023 کو جاری ہونے والے لائسنس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
مراسلے میں تین افراد حاجی اسامہ، حنیف پٹاخہ اور محمد ایوب کو غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور پٹاخوں کی تیاری میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ مراسلہ کہتا ہے کہ ان افراد کے خلاف ایکسپلوسو ایکٹ 1988 کے تحت فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔
محکمہ ایکسپلوسو نے مزید کہا ہے کہ ذمہ دار افسران کی فزیکل ویری فیکیشن کے لیے تعیناتی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے خطرناک واقعات سے بچا جا سکے۔
ساتھ ہی لائسنس جاری کرنے سے قبل ایکسپلوسو رولز 2010 کے تمام تقاضوں پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔