پاکستان بزنس فورم کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے۔
پاکستان بزنس فورم نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ درآمدی کپاس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے لیے ایس آر او جاری کیا جائے۔
پاکستان بزنس فورم کا کہنا ہے کہ فنانس بل 2025 میں درآمدی کپاس پر جی ایس ٹی لگانے کا اعلان ہوا تھا، لیکن تاحال ایس آر او جاری نہیں ہوسکا ہے بجٹ کی منظوری کو تین ہفتے ہو چکے ہیں کیا وجہ ہے کہ اس معاملے کو طول دیا جارہا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق بعض بااثر گروپ ایس آر او کے اجرا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کپاس کی بروقت کاشت سے پیداوار میں نمایاں اضافے کا امکان
پاکستان بزنس فورم کا کہنا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے، ایف بی آر معاملے کی سنجدیگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فلفور ایس آر او جاری کرے، روئی کے درآمد کنندگان اب تک بیرونِ ملک سے تقریباً 75 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کر چکے ہیں۔
احمد جواد نے کہا کہ بڑی مشکل سے مقامی کپاس کو پارلیمان سے لیول پلیئنگ فیلڈ ملی ہے وقت آگیا ہے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے، پاکستان کو ایک بار پھر ”کاٹن کنٹری“ بنانے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں ”کاٹن ریوائیول“پروگرام پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
احمد جواد نے مزید کہا کہ حکومت غیر ضروری درآمدات سےمقامی صنعت کو ہونے والے نقصان کے پیش نظر خام مال کی درآمدات کو ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم سے مکمل طور پر خارج کر دیا جائے۔