ورلڈ جونیئر سوئمنگ چیمپیئن شپ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستانی تیراکوں نے کئی ریکارڈ توڑڈالے۔
برطانیہ میں مقیم ریان اعوان نے مینز 50 میٹر بریسٹ اسٹروک میں 30.87 سیکنڈ کا وقت نکال کر 17 سال پرانا قومی ریکارڈ توڑ دیا، جو عبدال عزیز چوہدری نے 30.98 سیکنڈ میں قائم کیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ریکارڈ ریان کی پیدائش سے بھی پہلے بنایا گیا تھا۔ وہ 86 تیراکوں میں سے 58 ویں نمبر پر رہے۔
دوسری جانب اذلان سہیل نے انڈر 16 انفرادی میڈلی کے دونوں ایونٹس میں تاریخ رقم کردی۔
انہوں نے 200 میٹر انفرادی میڈلی میں 2:14.18 کا وقت نکال کر احمد درانی کا ریکارڈ توڑا۔جو گزشتہ برس پیرس اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
صرف 16 سالہ اذلان نے 10 مختلف مقابلوں میں حصہ لیا اور ہر ایونٹ میں متاثر کن کارکردگی دکھائی۔
انہوں نے 50 میٹر بٹر فلائی میں 26.72 سیکنڈ کا وقت نکالا۔جبکہ 100 میٹر فری اسٹائل میں 54.73 سیکنڈ کے ساتھ ساتھی کھلاڑی علی متھا کو پیچھے چھوڑ دیا۔
دونوں تیراکوں نے حریم ملک اور مہر مقبول کے ساتھ مل کر مکسڈ 4×100 میٹر فری اسٹائل ریلے میں بھی نیا قومی ریکارڈ 4:10.45 پر قائم کیا۔
علی متھا نے انفرادی ایونٹس میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 50 میٹر بیک اسٹروک میں 27.38 سیکنڈ کے ساتھ 87 میں سے 43 واں مقام حاصل کیا۔
جبکہ 100 میٹر بیک اسٹروک میں گزشتہ سال کا اپنا ریکارڈ بہتر بناتے ہوئے 1:01.19 پر مقابلہ مکمل کیا۔
محید صادق لون نے بھی کئی ایونٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 200 میٹر بیک اسٹروک میں 2:24.33 اور 200 میٹر انفرادی میڈلی میں 2:20.78 کا وقت نکالا۔
خواتین ایونٹس میں حریم ملک نے اپنی شاندار فارم برقرار رکھی ۔ 50 میٹر بریسٹ اسٹروک میں 36.12 سیکنڈ کا وقت نکالا، جو ان کا قائم کردہ قومی ریکارڈ بھی ہے۔
انہوں نے 50 میٹر فری اسٹائل میں بھی کامیابی حاصل کی۔ جہاں وہ 30.71 سیکنڈ کے ساتھ ساتھی تیراکیہ فاطمہ سلمان سے آگے نکل گئیں۔
صرف 14 سالہ فاطمہ نے 100 میٹر بٹر فلائی اور 200 میٹر انفرادی میڈلی میں بھی حصہ لیا۔
مہر مقبول اور رقیہ عقیل نے خواتین کے بیک اسٹروک ایونٹس میں شاندار مقابلہ کیا۔
مہر نے 100 میٹر فری اسٹائل میں 1:10.03 اور 200 میٹر میں 2:28.44 کا وقت نکالا۔
ٹیم ایونٹس میں مردوں نے 4×100 میٹر فری اسٹائل ریلے میں 3:47.91 کا وقت نکالا۔
جبکہ خواتین نے یہی ایونٹ 4:48.46 پر مکمل کیا۔ میڈلی ریلے میں بھی پاکستانی ٹیموں نے بہتر کارکردگی دکھائی۔