غزہ میں شدید قحط اور امدادی سامان کی کمی کے باعث ایک شیر خوار بچی کی موت کی لرزہ خیز کہانی سامنے آئی ہے۔
برطانوی سرجن ڈاکٹر نک مینارڈ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی سرحدی اہلکاروں نے بچوں کے لیے لائی گئی فارمولا فیڈ ضبط کر لی، جس کے نتیجے میں سات ماہ کی بچی زینا جان کی بازی ہار گئی۔
ڈاکٹر مینارڈ کے مطابق میں نے اپنی آنکھوں سے بالکل صحت مند بچوں کو بھوک سے تڑپتے اور مرتے دیکھا۔
انہوں نے بتایا کہ زینا کو صرف چینی ملا پانی پلایا جا رہا تھا جس میں کوئی غذائیت موجود نہ تھی۔ زینا صرف سات ماہ کی تھی، لیکن وہ بالکل نومولود لگتی تھی، اس کے جسم پر گوشت نہیں تھا اور ہر ہڈی نمایاں نظر آ رہی تھی۔
مزید پڑھیں: غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ تیار، 2 ہفتوں میں جبری انخلا اور فوجی یلغار کا خدشہ
ڈاکٹر مینارڈ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زینا اس وقت دم توڑ گئی جب ڈاکٹرز سرحد پر بچوں کا دودھ لے کر کھڑے تھے، مگر اسرائیلی اہلکاروں نے وہ سوٹ کیس بھرے فارمولے ضبط کر لیے، وہ بوتلیں زینا کی جان بچا سکتی تھیں۔
انہوں نے اسرائیلی افواج پر الزام عائد کیا کہ قحط کے شکار علاقے میں نہ صرف خوراک کو روکا جا رہا ہے بلکہ گھنی آبادی والے علاقوں اور پناہ گزینوں کے عارضی کیمپوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔
یہ چشم دید گواہی اس وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے عالمی غذائی ادارے (IPC) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کے تقریباً 5 لاکھ 14 ہزار افراد قحط کا شکار ہیں، اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔