واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروزی کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیاگیا ہے۔
ان کی برطرفی کی بڑی وجہ وہ ابتدائی رپورٹ بتائی جا رہی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جون میں ایران کے جوہری مقامات پر امریکی حملوں سے محدود نقصان پہنچا، جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مقامات مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق جنرل کروزی کے ساتھ امریکی بحریہ کی دو سینئر کمانڈرز، وائس ایڈمرل نینسی لاکور (چیف آف نیوی ریزرو) اور ریئر ایڈمرل ملٹن سینڈز (کمانڈر نیول اسپیشل وارفیئر) کو بھی اچانک فارغ کر دیا گیا ہے۔ تینوں افسران کو برطرفی کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ٹیرف تنازع شدت اختیار کرگیا،امریکا نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات منسوخ کردیے
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت انٹیلی جنس کو ملک کی سلامتی کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے وفاداری کا امتحان بنا رہی ہے، جو نہایت خطرناک رجحان ہے۔
جنوری میں دوسری مدتِ صدارت کے آغاز کے بعد صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے کئی اعلیٰ فوجی افسران کو برطرف کیا ہے، جن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس براؤن، امریکی بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے سربراہان، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ، ایئر فورس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور متعدد نیوی اور ایئر فورس کمانڈر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا، جنوبی کوریا جنگی مشقیں: شمالی کورین صدر کا ایٹمی ہتھیاروں بڑھانے پر زور
وزیر دفاع ہیگستھ نے حالیہ مہینوں میں چار اسٹار جنرلز اور ایڈمرلز کی تعداد میں 20 فیصد کمی اور مجموعی جنرل و فلیگ افسران کی تعداد میں 10 فیصد کٹوتی کا حکم بھی دیا ہے۔
علاوہ ازیں، ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ٹلسی گیبارڈ نے بھی صدر ٹرمپ کی ہدایت پر 37 موجودہ و سابق انٹیلی جنس اہلکاروں کے سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دیے ہیں اور اپنے دفتر میں بڑے پیمانے پر کمی کا اعلان کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اعلیٰ فوجی و انٹیلی جنس حکام کی اس وسیع پیمانے پر برطرفی امریکی فوجی ڈھانچے میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہے اور اس سے اداروں کی غیر جانبداری کے بارے میں سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔