اسرائیلی افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ سٹی پر مکمل قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی اور جبری انخلا متوقع ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ منصوبہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اس پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق قبضے کا یہ منصوبہ دو مراحل پر مشتمل ہے، پہلے مرحلے میں شہر کے گردونواح میں بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے جس کے بعد دوسرے مرحلے میں شہری آبادی کو جبری بے دخل کر کے شہر میں بتدریج پیش قدمی کے ساتھ قبضہ کیا جائے گا۔
مزید یہ کہ اسرائیلی حکام اس منصوبے کو امریکی انتظامیہ کے ساتھ بھی شیئر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا مقصد ممکنہ بین الاقوامی ردعمل کو قابو میں رکھنا ہے۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ روز کے حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے خاص طور پر اگر غزہ سٹی پر باقاعدہ زمینی قبضے کی کارروائی شروع کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس ممکنہ آپریشن کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔