امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان امن کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے یوکرین پر کچھ علاقے روس کو دینے کا مشورہ دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ روس کو کچھ علاقے دینے پر آمادہ ہوجائے، بصورت دیگر جنگ جتنی طویل ہوگی، یوکرین مزید زمین کھوتا چلا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے پاس جنگ ختم کرنے کا موقع موجود ہے، لیکن اگر وہ سخت مؤقف پر قائم رہے تو لڑائی لمبی ہوگی اور نقصان صرف یوکرین کا ہوگا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ، پیوٹن کی الاسکا ملاقات بغیر کسی جنگ بندی معاہدے کے ختم
انہوں نے کہاکہ صدر زیلنسکی جنگ فوری طور پر ختم کرسکتے ہیں، یا چاہیں تو لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ اوباما کے دور میں کریمیا ایک گولی چلائے بغیر روس کو دے دیا گیا تھا، اور یوکرین کا نیٹو میں داخلہ کسی صورت نہیں ہوگا۔
ٹرمپ کے اس بیان سے قبل زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کی اہم ملاقات پیر کو وائٹ ہاؤس میں ہونا طے ہے۔ یورپی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے لیے زیادہ سازگار معاہدے پر دستخط کرسکتے ہیں۔
زیلنسکی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ماسکو کو رعایت دینے سے پوتن کے عزائم اور بڑھ گئے تھے، ہم سب اس جنگ کو جلد اور پائیدار طریقے سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن امن ایسا ہونا چاہیے جو پائیدار ہو۔ ماضی میں جب کریمیا اور ڈونباس کے کچھ حصے روس کو دے دیے گئے، تو پوتن نے اسے نئے حملے کے لیے جواز بنایا۔
مزید پڑھیں: بھارت کے سر پر مزید امریکی ٹیرف کی لٹکتی تلوار ، ٹرمپ کس چیز کے منتظر؟
انہوں نے کہا کہ کریمیا کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، جیسے یوکرین نے 2022 کے بعد بھی کیف، اوڈیسا اور خارکیف کا دفاع کیا۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ کسی ممکنہ ڈیل میں زمین کے تبادلے شامل ہوسکتے ہیں، لیکن زیلنسکی نے یوکرینی علاقے روس کے حوالے کرنے کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
یورپی رہنماؤں میں یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین، جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون پیر کو وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کریں گے تاکہ امریکی صدر پر دباؤ ڈالا جاسکے۔
میکرون نے کہا کہ اگر ہم آج روس کے سامنے کمزوری دکھائیں گے تو ہم مستقبل کے مزید تنازعات کی بنیاد رکھیں گے۔
دوسری جانب امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے دعویٰ کیا کہ پوتن نے نیٹو کے آرٹیکل 5 جیسی سیکیورٹی گارنٹی کی حمایت پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ امن معاہدہ ابھی کافی دور ہے اور بڑے اختلافات باقی ہیں۔