کراچی کا خونی سانحہ؛ ماں نے معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد باپ کو ویڈیو کال پر دکھایا

کراچی: شہر قائد کے پوش علاقے ڈیفنس میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے نے پورے شہر کو ہلاکر رکھ دیا۔ 37 سالہ خاتون ادیبہ خالد نے اپنے ہی دو معصوم بچوں آٹھ سالہ بیٹے ضرار اور چار سالہ بیٹی سمیحہ کو تیز دھار آلے سے بے رحمی سے قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق بچوں کو نیند میں نہیں بلکہ جاگتے ہوئے قتل کیا گیا۔ ملزمہ نے دونوں بچوں کو واش روم میں ذبح کرنے کے بعد لاشیں کمرے میں لا کر اپنی گود میں رکھ لیں۔ واردات میں استعمال ہونے والا چاقو بھی برآمد کر لیا گیا ہے جب کہ ادیبہ کو حراست میں لے کر تفتیش جاری ہے۔

مقتول بچوں کے والد اور ادیبہ کے سابق شوہر غفران خالد نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ ان کا کہنا ہے کہ 14 اگست کی دوپہر ادیبہ نے اچانک فون کر کے کہا ’’کیا تمہیں پتا ہے میں نے کیا کیا؟‘‘ اور ویڈیو کال پر دونوں بچوں کی لاشیں دکھا دیں۔ اطلاع ملنے پر پولیس پہنچی تو بچے دم توڑ چکے تھے۔

علیحدگی اور حوالگی کا تنازع

ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کے مطابق یہ واقعہ والدین کے درمیان علیحدگی اور بچوں کی حوالگی کے تنازع کا شاخسانہ ہے۔

عدالت نے بچوں کی حوالگی والد کو دی تھی جب کہ ماں کو ملاقات کی اجازت تھی۔ سانحہ اس وقت پیش آیا جب دونوں بہن بھائی اپنی والدہ کے ساتھ ڈی ایچ اے کے گھر میں موجود تھے۔

ابتدائی تفتیش اور ذہنی دباؤ

تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملزمہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی اور نفسیاتی ادویات استعمال کر رہی تھی۔ پولیس کو دیے گئے بیان میں ادیبہ نے کہا کہ اس کے پاس قتل کی کوئی ’’منطقی وجہ‘‘ نہیں تھی اور وہ اپنا دفاع بھی نہیں کرنا چاہتی۔

اس کا کہنا تھا کہ بچوں نے اسے کہا تھا کہ انہیں ایسے مقام پر بھیج دو جہاں انہیں ماں جیسی زندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

واضح رہے کہ مقتول بہن بھائی کو ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں سپردِ خاک کردیا گیا ہے جب کہ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات شروع کردی ہیں۔

Related posts

منصور بن زید نے وزیر اعظم سینیگال – متحدہ عرب امارات سے ملاقات کی

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات