غزہ: اسرائیل کا ایمرجنسی ورکرز اور شہریوں پر وحشیانہ حملہ، اسپتال بھی نشانہ

نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر قبضے کے منصوبے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے تیز کردیے ہیں، تازہ حملوں میں امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو محصور شہریوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

قطری خبر رساں ادارے نے فلسطینی شہری دفاع کے ترجمان کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جمعہ کو زیتون محلے میں زخمیوں تک رسائی کی کوشش کرنے والی ایمبولینسوں پر فائرنگ کی گئی جبکہ اسرائیلی ڈرونز نے رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی دھمکی آمیز پرچیاں گرائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں پر بھاری توپ خانے، ڈرونز اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے بمباری تیز کردی ہے، جس سے چار بڑے محلوں میں زمین لرز اٹھی۔ رپورٹس کے مطابق یہ مہم شہری زندگی کو مکمل طور پر تباہ کرکے اس علاقے کو مستقل خالی کرانے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: اکتیس عرب و اسلامی ممالک کا مشترکہ بیان: نیتن یاہو کا گریٹر اسرائیل کا دعویٰ عرب سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو مسلسل دباؤ کے باوجود غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ اور لاکھوں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے پر قائم ہیں، جس پر عالمی سطح پر تنقید جاری ہے۔

ادھر، اسرائیلی فوج نے دیگر مقامات پر بھی حملے جاری رکھے اور مزید44 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 16 افراد وہ تھے جو اپنی بھوک سے نڈھال خاندانوں کے لیے امداد کے متلاشی تھے۔

اسپتال بھی حملوں سے محفوظ نہ رہ سکے۔ غزہ شہر کے الشفا اسپتال میں ایک شہری جاں بحق ہوگیا جبکہ دیر البلح میں الاقصیٰ اسپتال پر ڈرونز کی نگرانی کے بعد دھماکے سے کم از کم دو افراد مارے گئے۔

تباہ حال طوفحہ محلے سے ایک فلسطینی خاتون نے بتایا کہ اس نے اپنے بھائی اور والد کی لاشیں ملبے تلے سے نکالیں، جو 46 روز قبل بمباری میں دب گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کو تاریخی اور روحانی مشن قرار دے دیا

بھوک، پیاس اور قحط کی تباہ کاریاں

اقوامِ متحدہ کے مطابق، مئی کے بعد سے 1760 فلسطینی امداد کی تلاش میں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 994 افراد امدادی مراکز کے قریب اور 766 سپلائی قافلوں کے راستوں میں قتل ہوئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اب تک بھوک اور قحط سے 240 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 107 بچے شامل ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط پر قابو پانے کے لیے روزانہ کم از کم 600 ٹرک امداد کی ضرورت ہے، لیکن جمعرات کو صرف 310 ٹرک داخل ہوئے، جن میں سے بھی بیشتر راستے میں لوٹ لیے گئے۔

شدید گرمی اور پانی کی قلت نے بھی صورتِ حال مزید ابتر کردی ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی پینے سے بچے اور بڑے سب پیٹ کی شدید تکلیف میں مبتلا ہیں۔

Related posts

پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کا ذمے دار بھارت ہے، عاصم افتخار

میجرعزیز بھٹی کا 60 واں یوم شہادت آج، فیلڈ مارشل اورافواج پاکستان کاخراج عقیدت پیش

فلسطین ہمارا خطہ ہم ہی اسکے مالک ہیں، نیتن یاہو نے متنازع معاہدے پر دستخط کردیے