ایشین کرکٹ کے نشریاتی حقوق، پاکستان نے بھارت کی مالی چالاکی کو ناکام بنا دیا

بھارت کی مہنگے داموں میں خطے کی کرکٹ پر اجارہ داری قائم رکھنے کی کوششوں کو بڑا دھچکا لگا ہے، جب سرکاری ٹیلی ویژن نے ایشیائی کرکٹ کونسل (ACC) کے اہم نشریاتی حقوق محض 5.2 ملین ڈالر (تقریباً ڈیڑھ ارب روپے) میں حاصل کر لیے۔

یہ معاہدہ 2025 سے 2027 کے دوران ہونے والے ایشیائی ایونٹس کے لیے ہے، جس میں 2 مینز ایشیا کپ شامل ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی براڈکاسٹر “سونی” پاکستان کے لیے غیرحقیقت پسندانہ طور پر 12 ملین ڈالر کا مطالبہ کر رہا تھا، تاہم کوئی بھی پاکستانی چینل اتنی بڑی رقم دینے پر آمادہ نہ تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی 12 ملین ڈالر کی مانگ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی، کیونکہ پاکستان کی میڈیا مارکیٹ فی الحال اتنی بڑی نہیں کہ اس قدر سرمایہ کاری کا بوجھ برداشت کر سکے۔

سونی کو امید تھی کہ پاکستانی چینلز ایک کنسورشیم بنا کر یہ حقوق حاصل کریں گے، مگر اس سے پہلے ہی سرکاری ٹیلی ویژن نے بروقت اور حکمت عملی سے بھرپور فیصلہ کرتے ہوئے رائٹس حاصل کر لیے۔

ایشیا کپ کا انعقاد 9 سے 28 ستمبر 2025 تک یو اے ای میں متوقع ہے، جس میں مجموعی طور پر 19 میچز ہوں گے۔

اگر پاکستان اور بھارت دونوں فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو تین ہائی وولٹیج پاک-بھارت مقابلے دیکھنے کو مل سکتے ہیں، جو ناظرین کی دلچسپی کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔

2024 سے 2031 تک کے ایشیائی کرکٹ کے 8 سالہ میڈیا رائٹس پہلے ہی 170 ملین ڈالر (تقریباً 47 ارب 26 کروڑ روپے) میں بھارت کے سونی نیٹ ورک کو دیے جا چکے ہیں، جن میں مرد و خواتین کے 4،4 ایشیا کپ اور دیگر 119 میچز شامل ہیں۔

تاہم بھارت کی یہ کوشش کہ پاکستان میں بھی وہی مہنگے نرخوں پر رائٹس فروخت کرے، بری طرح ناکام ہوئی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سونی کو اب پاکستانی مارکیٹ کو بہتر سمجھنے اور حقیقت پسندانہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں ایشیائی کرکٹ کے ڈیجیٹل رائٹس پہلے ہی فروخت کیے جا چکے ہیں، اور اب براڈکاسٹنگ حقوق بھی مقامی سرکاری ٹی وی کے پاس آ جانے کے بعد پاکستانی شائقین ایشیا کپ کے تمام مقابلے بآسانی دیکھ سکیں گے۔

یاد رہے کہ ایشین کرکٹ کونسل کی میڈیا ڈیل میں پاکستان کا مجموعی شیئر 25 فیصد (تقریباً 42.5 ملین ڈالر) تک بنتا ہے، جبکہ زیادہ تر آمدنی بھارت سے آتی ہے، جس نے ہمیشہ اس بنیاد پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔

تاہم موجودہ معاہدے نے واضح کر دیا ہے کہ خطے کی دیگر مارکیٹس بھی بھارت کی یکطرفہ مالی شرائط قبول کرنے کو تیار نہیں۔

Related posts

مون سون ختم ہونے والا ہے،ہزاروں دیہات زیرآب،900 افراد جاں بحق ہوئے،چیئرمین این ڈی ایم اے

آئی ایم ایف کیساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا

عراقی فضائیہ کے کمانڈر پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے معترف