محمد سراج، جسے لوگ “ورک ہارس” کہہ کر خاموشی سے یہ باور کراتے تھے کہ وہ صرف محنت کرنے والا ہے، لیکن اب محمد سراج خود کو بھارت کے “اٹیک لیڈر” کے طور پر منوا چکے ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف سیریز کے آخری دن سراج نے ناقابل یقین اسپیل کرتے ہوئے نہ صرف بھارت کو سنسنی خیز فتح دلائی بلکہ پانچ وکٹیں حاصل کر کے اپنی کلاس اور “میچ ونر” ہونے کا ثبوت بھی دے دیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی پیسر محمد سراج نے کرکٹ کی پہلی کمائی سے کیا خریدا ؟
سیریز میں محمد سراج نے سب سے زیادہ اوورز کیے، سب سے زیادہ وکٹیں لیں، اور بار بار بیٹسمینوں کو غلطیوں پر مجبور کیا۔ پھر بھی تنقید کرنے والے کہتے رہے کہ وہ “میچ ونر” نہیں، ان کے پاس “یہ خاصیت” نہیں کہ وہ سیریز کا ہیرو بن سکیں۔ مگر سراج نے آخری دن اپنے اسپیل سے ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف ہنر مند ہیں بلکہ وہی ٹیم کے “گیم چینجر” بھی ہیں۔
سراج نے 78 اوور پرانے بال سے جس طرح آؤٹ سوئنگرز اور ووبل سیم سے انگلش بلے بازوں کو پریشان کیا، وہ کسی بھی ورلڈ کلاس باؤلر کی طرح شاندار تھا۔ انہوں نے انگلینڈ کے بلے بازوں کی “مسcle memory” کے خلاف جا کر پلان بدلا اور اپنی انسٹنکٹ پر باؤلنگ کی، یہی وہ لمحہ تھا جہاں محمد سراج نے خود کو میچ کا ہیرو بنایا۔
مزید پڑھیں: محمد سراج کا آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قبضہ
آخرکار، سراج نے سیریز لیول کرانے والے میچ میں پانچ وکٹیں لے کر اپنے کیریئر کا بہترین اسپیل ڈالا۔ ان کے ہاتھوں انگلینڈ کی شکست کے بعد میدان میں گونجنے والی آوازیں اب یہ کہہ رہی ہیں:
“I am only believe on Miya Bhai. Because game-changer player he is. Only one guy. Mohammed Siraj.”
جو جملہ انہوں نے اپنے “جسی بھائی” (جسپریت بمراہ) کے لیے کہا تھا، آج وہ خود پر پورا اتر چکا ہے۔
محمد سراج اب صرف سپورٹ باؤلر نہیں — وہ ٹیم انڈیا کے فرنٹ لائن اٹیک لیڈر اور حقیقی ہیرو بن چکے ہیں۔