سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک بار پھر روسی تیل کی خریداری پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکہ بھارت پر درآمدی محصولات (ٹیرف) میں نمایاں اضافہ کرے گا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نہ صرف روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے بلکہ اس تیل کو عالمی منڈی میں منافع کے لیے فروخت بھی کر رہا ہے۔ اُنہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ روسی جنگی مشین یوکرین میں کتنے انسانوں کو مار رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے میں بھارت کی جانب سے امریکہ کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کرنے جا رہا ہوں۔
ٹرمپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ نئے ٹیرف کی شرح کیا ہوگی یا کب سے نافذ العمل ہوں گے تاہم ان کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ بھارت کی روس کے ساتھ جاری تیل کی تجارت اب واشنگٹن کے لیے قابل قبول نہیں رہی۔
چند روز قبل بھی ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا اور ساتھ ہی غیر معینہ اضافی سزا کی بات کی تھی، جس کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں۔
دوسری جانب بھارتی سرکاری ذرائع نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ٹرمپ کی مجوزہ پالیسیوں کا بھارتی معیشت پر بہت معمولی اثر پڑے گا۔ ان کے مطابق، اس اقدام سے بھارت کی GDP کو زیادہ سے زیادہ 0.2 فیصد کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ بھارتی تیل کمپنیاں روسی درآمدات کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں کیونکہ بھارت کی توانائی پالیسی مکمل طور پر قومی مفادات اور مارکیٹ کی ضروریات پر مبنی ہے۔