اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اور دائیں بازو کے شدت پسند رہنما ایتامر بن گویر نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہو کر وہاں عبادت کی جس سے مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے شدت پسند رہنما ایتامر بن گویر کی اس حرکت کو اردن، فلسطینی اتھارٹی اور اسلامی دنیا نے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر کا یہ اقدام دہائیوں پرانے اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت غیر مسلموں کو صرف مسجد اقصیٰ کے احاطے کا دورہ کرنے کی اجازت ہے اور عبادت کی نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایتامر بن گویر اتوار کو پولیس اہلکاروں اور دیگر یہودی زائرین کے ساتھ مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے اور وہاں مذہبی رسومات ادا کیں۔
اس عمل کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد فلسطینی حکام نے شدید ردِعمل دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نے اس عمل کو ’’سرخ لکیر پار کرنا‘‘ قرار دیا جب کہ حماس نے کہا کہ یہ کارروائی ’’فلسطینی عوام پر ظلم میں شدت‘‘ کی عکاسی ہے۔
اس مقام کی تاریخی اہمیت کے باعث یہ علاقہ پہلے ہی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تنازع کا مرکز رہا ہے۔
یاد رہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے جب کہ یہودی اسے ’’ٹیمپل ماؤنٹ‘‘ کہتے ہیں اور اس مقام پر اپنی قدیم عبادت گاہوں کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 1967 سے اسرائیل نے اس مقام کا سیکیورٹی کنٹرول سنبھالا ہوا ہے تاہم مذہبی انتظامات اردن کے زیر نگرانی ہیں۔