نمک اورسولرریفلکشن سے بجلی پیداکرنیوالے چینی ٹوئن ٹاورز۔دوست ملک چین ٹیکنالوجی میں سب سے آگے،ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا۔
صوبہ گانسوکے شہر ڈنہوانگ میں سورج کی شعاعوں اورپگھلے ہوئے نمک سے بجلی پیداوارکاجدید منصوبہ فعال ہوچکا۔
یہ منصوبہ دنیا کے چند جدید ترین شمسی منصوبوں میں شمار ہوتا ہے۔
منصوبے میں تقریباً 12,000 عکس نما آئینے شمسی شعاعوں کوایک مرکزی ٹاورپر مرکوز کرتے ہیں۔
جہاں پگھلا ہوا نمک 565 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کیا جاتاہے۔ اس حرارت کو اسٹیم ٹربائنز کو چلانے اور بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں : پوری دنیا کا ریڈار سسٹم ناکام، چینی طیارہ نظر آئے بغیر بڑے بحری مقام سے گزر گیا
خاص بات یہ ہے کہ یہ پگھلا ہوانمک توانائی کو 11 گھنٹے تک ذخیرہ رکھ سکتا ہے۔جس کی بدولت پلانٹ رات کے وقت بھی بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
یہ پلانٹ سالانہ تقریباً 390 گیگا واٹ گھنٹے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔ اندازے کے مطابق 350,000 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرتا ہے۔
2024 میں ڈنہوانگ شہر نے 247 دن مسلسل صرف قابلِ تجدید توانائی پر انحصار کیا۔ جو ملک میں توانائی کے سبز انقلاب کی بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ منصوبہ چین کی صاف توانائی کی پالیسی میں ایک مثالی قدم ہے۔
اس منصوبے کے حوالے سے ٹوئن ٹاورز کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے ۔ جس میں سورج کی شعاعوں کے امتزاج سے ایک بہترین منظر بھی دیکھا جاسکتاہے۔
These are China’s Twin Solar Towers in Dunhuang.
The molten salt at the top stores heat beamed by reflective panels to power a turbine to produce energy.
They produce enough energy to power 80.000 homes. pic.twitter.com/f8Jes725iC
— Dott. Orikron (@orikron) August 2, 2025